بنگلہ دیش کے جنوبی حصے میں قائم روہنگیا پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں جمعرات کے روز بڑے پیمانے پر آگ بھڑک اٹھنے سے سیکڑوں عارضی گھر جل کر راکھ کا ڈھیر بن گئے۔
اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے 'یو این ایچ سی آر' نے کہا ہے کہ آتشزدگی کی لپیٹ میں آنے والی عارضی پناہ گاہوں کی تعداد 550 سے زیادہ ہے، جس کے نتیجے میں تقریباً 3500 سے زیادہ پناہ گزینوں کا یا تو سارا سامان جل کر راکھ ہو گیا یا اسے جزوی طور پر نقصان پہنچا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پناہ گاہوں کے ساتھ ساتھ تقریباً 150 دکانیں اور ایک امدادی ادارے کا دفتر بھی تباہ ہو گیا۔
بنگلہ دیش کے نیاپارا کیمپ کی تصویروں اور ویڈیوز میں پناہ گزین خاندان جن میں بچے بھی شامل ہیں، جلے ہوئے گھروں میں بچی کچی چیزیں ڈھونڈتے دکھائی دے رہے ہیں۔
ایک پناہ گزین محمد ارکانی نے بتایا کہ کیمپ کا ای بلاک مکمل طور پر جل گیا ہے۔ وہاں کچھ بھی باقی نہیں بچا۔ سب کچھ راکھ ہو گیا ہے۔
اس کا کہنا تھا کہ ہر کوئی رو رہا ہے۔ ان کا سب کچھ جل کر ختم ہو گیا ہے۔ ان کے پاس اب کچھ بھی باقی نہیں رہا۔
یو این ایچ سی آر نے کہا ہے کہ وہ متاثرہ پناہ گزینوں کو چھت، گرم کپڑے، کھانا، دوائیں اور پناہ گاہیں بنانے کا سامان فراہم کر رہا ہے۔
یہ کیمپ کاکسس بازار ضلع میں میانمر کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
سیکیورٹی حکام مقامی عہدے داروں کے ساتھ مل کر آتش زدگی کی وجہ معلوم کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔
بنگلہ دیش میں بچوں کے تحفظ کے ادارے کے سربراہ انونو وین مانن نے اس واقعہ کو روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے ایک اور سانحہ قرار دیا ہے جو کیمپوں میں برسوں سے حالات کی سختیاں برداشت کر رہے ہیں۔