رسائی کے لنکس

کراچی کی لڑکیاں اب بنیں گی 'باکسر'


کیمپ میں شامل یمنہ مرزا نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا کہ ’مجھے باکسنگ کھیل کا ایک کریز ہے۔ یہ سخت جان کھیل ہے۔ اس کے باوجود، مجھے سیکھنے میں مزا آ رہا ہے‘۔۔ لیاری سمیت کراچی کے مختلف علاقوں سے 40 لڑکیوں کا ایک گروپ بنایا گیا ہے جسے باکسنگ کی بنیادی تربیت دی جا رہی ہیں

کراچی: ​لڑکے ہوشیار خبردار۔ جی ہاں۔ کراچی شہر میں خواتین باکسنگ کا ایک دستہ تیار ہو رہا ہے۔ جی ہاں۔ اب پاکستانی لڑکیاں بھی لڑکوں کی طرح باکسنگ کے گُر سیکھیں گی۔

کراچی شہر کی لڑکیوں نے اب نازک کلائیوں میں پہن لئے ہیں سخت فوم کے دستانے جو اب اپنی مخالف کو پچھاڑنے کیلئے ہو رہی ہیں تیار۔۔ لڑکوں کو کئی برس تک ٹریننگ دینے والے باکسنگ ٹرینرز اب لڑکیوں کو بھی سکھائیں گے۔

پاکستانی باکسرز کسی سے پیچھے نہیں۔ جہاں مرد باکسروں نے دنیا بھر میں نام کمایا ہے، وہیں اب امید بندھ گئی ہے کہ پاکستان میں خواتین بھی باکسنگ میں نام پیدا کریں گی۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کےلئے ایک باقاعدہ ٹریننگ کیمپ لگایا گیا ہے۔

آج سے پہلے باکسنگ صرف لڑکوں کا کھیل سمجھا جاتا تھا۔

پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار 'خواتین باکسنگ' کے لئے کراچی میں سندھ اسپورٹس بورڈ کی جانب سے اپنی نوعیت کا یہ پہلا کیمپ لگایا گیا ہے، جسمیں لیاری سمیت کراچی کے مختلف علاقوں سے 40 لڑکیوں کا ایک گروپ بنایا گیا ہے جسے باکسنگ کی بنیادی تربیت دی جا رہی ہے۔

باکسنگ کیمپ میں کراچی کے مختلف حصوں سے 40 کے قریب لڑکیاں لیاری اور نارتھ ناظم آباد میں ٹریننگ لیں گی۔

کیمپ میں شامل یمنہ مرزا نے باکسنگ کے حوالے سے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ’مجھے باکسنگ کھیل کا ایک کریز ہے۔ یہ سخت جان کھیل ہے۔ اس کے باوجود، مجھے سیکھنے میں مزا آرہا ہے‘۔

اس سے قبل، یمنہ مرزا کراٹے کھیلتی تھیں۔ اب باکسنگ کے گر سیکھ رہی ہیں۔ یمنہ کے مطابق، ’پاکستان میں لڑکیوں کو کھیلوں میں وہ سپورٹ نہیں ملتی جتنی ہونی چاہئے۔ لڑکیوں کیلئے بھی سپورٹ ہونی چاہئے تاکہ وہ مزید آگے جائیں اور اپنے ٹیلنٹ کو سامنے لاسکیں‘۔

یمنہ کے بقول، ’باکسنگ میں آگے نام پیدا کرنے کا سوچا ہے، جبکہ اس کھیل کی مدد سے نا صرف ایک بہتر باکسر بن سکتی ہیں، بلکہ لڑکیاں اپنی حفاظت بھی کر سکتی ہیں'۔

کیمپ میں شامل نارتھ ناظم آباد کی طالبہ، عنبرینہ کہتی ہیں کہ ’لڑکیوں کو اسپورٹس میں ہونا چاہئے۔ ہم مانتے ہیں کہ سخت کھیل ہے، مگر جب اندر کا ڈر نکل جائے تو یہ کھیل بھی لڑکیاں کھیل سکتی ہیں‘۔

اُن ہی میں باکسنگ سیکھنے کا جذبہ لئے فرسٹ ایئر کامرس کی طالبہ انعم بھی شامل ہیں، جو لیاری سے تعلق رکھتی ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ ’باکسنگ میں میرے چاچا انٹرنیشنل باکسر رہے ہیں۔ بچپن سے ہی گھر سے باکسنگ دیکھتے آ رہے ہیں۔ اس لئے، ہمارے گھر کی لڑکیوں کو بھی شوق ہے کہ وہ بھی باکسنگ میں آگے آئیں‘۔

انعم کہتی ہیں کہ ’باکسنگ سیکھ کر سخت محنت کروں گی۔ اگر مواقع ملے اور وسائل دئےگئے تو آگے آنے کا موقع ملے تو لیاری کی لڑکیاں بھی اس کھیل میں نام پیدا کرسکتی ہیں۔۔ جبکہ، مزید والدین کو بھی یہی کہوں گی کہ وہ اپنی لڑلکیوں کو بھی باکسنگ میں لائیں‘۔

باکسنگ کی تربیت دینےوالے، نعیم الرحمان وی او اے سے گفتگو میں کہتے ہیں کہ ’اس سے پہلے، لڑکیاں تمام کھیل کھیلتی رہی تھیں۔ مگر باکسنگ کے کھیل میں نہیں تھیں۔ اب لڑکیاں باکسنگ میں بھی اولمپک، ایشین گیمز قومی کھیلوں میں بھی نام پیدا کریں گی‘۔

ٹریننگ کے حوالے سے ان کا کہنا ہے کہ ’لڑکے اندر سے مضبوط ہوتی ہیں۔ مگر لڑکیوں کیلئے سکھانے کیلئے ڈبل محنت کرنی پڑتی ہے۔ اس میں لڑکیوں کے ذہن بنانے پڑتے ہیں۔ جسمانی ٹریننگ سمیت ذہنی طور پر بھی انھیں اس جانب مائل کرنا پڑتا ہے‘۔

’سندھ اسپورٹس بورڈ‘ کے ترجمان، رازق ربانی کراچی میں اپنی نوعیت کے پہلے خواتین باکسنگ کیمپ کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ ’سندھ میں بچیاں اتنی بہادر ہیں جو باکسنگ کی جانب راغب ہوئی ہیں۔ کراچی میں بہترین باکسرز پیدا کرنے والے ٹرینرز اب خواتین باکسرز کو ٹریننگ دے رہے ہیں‘۔

ربانی کے مطابق، ’سندھ میں پہلی بار لڑکیوں کی باکسنگ کو متعارف کروایا گیا ہے، جبکہ کراچی کی بچیوں میں ٹیلنٹ ہے کہ مستقبل میں پاکستان کا نام روشن کر سکتی ہیں‘۔

کراچی میں ایک باکسنگ کلب کے صدر یونس قمبرانی نے بتایا کہ، ’جہاں پاکستانی خواتین دیگر شعبوں میں کام کر رہی ہیں، اب باکسنگ میں بھی لڑکیاں آئیں گی۔ پاکستان میں پہلی بار کیمپ قائم ہوئے ہیں، جسمیں 35 کے قریب لڑکیاں شامل ہیں‘۔

انھوں نے امید ظاہر کی ہے کہ ’اب دوسرے ممالک کی طرح پاکستان کی لڑکیاں باکسنگ میں بھی نام پیدا کریں گی‘۔

لیاری سے تعلق رکھنےوالے محمد یوسف ایک عرصے سے لڑکوں کو باکسنگ کی ٹریننگ دیتے آرہے ہیں، جو لڑکیوں کے اس باکسنگ ٹرینر کیمپ کےدوران 15 لڑکیوں کو ٹریننگ دے رہے ہیں۔ پہلی بار لڑکیوں کی باکسنگ متعارف کروانے کے حوالے سے بتایا کہ، ’لیاری میں باکسنگ کا جو کریز ہے اس سے یہاں کی لڑکیوں میں بھی ایک جذبہ و شوق پیدا ہوا ہے‘۔

وہ کہتے ہیں کہ ’پاکستان میں اگر دیکھا جائے تو سب سے زیادہ کھلاڑیوں نے باکسنگ کے کھیل میں نام کمایا ہے۔ لیاری جیسے علاقے نے کئی نامی گرامی کھلاڑی پیدا کئے ہیں'۔

اُن کے بقول، ’وہ ایک ٹرینر کے طور پر لڑکوں کو ٹریننگ دینے سمیت ایک زمانے سے اس کوشش میں لگے ہوئے تھے کہ لڑکیوں کو بھی اس کھیل میں آگے لایا جائے، مگر اس سے قبل کوئی پلیٹ فارم نہیں مل سکا تھا‘۔

سندھ اسپورٹس بورڈ کی جانب سے باکسنگ کا ایک کیمپ تو متعارف کروا دیا گیا ہے۔ اگر حکام بالیٰ کی جانب سے ان نوجوان لڑکیوں کو باکسنگ کے شعبے میں سپورٹ حاصل رہی، تو وہ دن دور نہیں جب زیر تربیت لڑکیاں باکسنگ مین پاکستان کا نام دنیا بھر مین روشن کرائیں گی‘۔

XS
SM
MD
LG