رسائی کے لنکس

’مجھے تحفظ چاہیے، میں پاکستان میں نہیں رہ سکتا‘


فواد علی شاہ ملائیشیا کے شہر لنگاوی میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ۔ سن 2022
فواد علی شاہ ملائیشیا کے شہر لنگاوی میں اپنی اہلیہ کے ہمراہ۔ سن 2022

یہ ایک ایسی پرواز ہے جسے وہ کبھی نہیں بھولیں گے۔ دو پاکستانی انٹیلی جنس اہل کاروں کے ساتھ، سید فواد علی شاہ کو ملائیشیا سے اسلام آباد جانے والے مسافر طیارے پر زبردستی چڑھایا گیا تھا۔

ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل پاکستان سے فرار ہونے والے صحافی کا کہنا ہے کہ جب جہاز پاکستان میں اترا تو میں نے سوچا کہ آج میرا آخری دن ہے، وہ مجھے مار ڈالیں گے۔

گزشتہ اگست میں جبری طورپر پاکستان واپس لانے کے بعد اپنے پہلے انٹرویو میں، فواد شاہ نے وی او اے کو بتایا کہ انہیں پانچ ماہ پاکستان میں مختلف خفیہ مقامات پر رکھا گیا جہاں ایجنٹوں نے ان سے پوچھ گچھ کی اور ضمانت پر رہائی سے پہلے انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔لیکن ابھی ایک طویل قانونی جنگ باقی ہے۔

شاہ نے بتایا کہ 23 اگست کو کوالالمپور میں ایک پٹرول پمپ پر کچھ کاریں ان کے قریب آ کر رکیں اور انہیں پکڑ کر 37 کلومیٹر دور ایک اور شہر پترجایا کے ایک امیگریشن سینٹر پر لےجایا گیا ۔

وہاں انہیں بتایا گیا کہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ان کی واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہیں ایک انجیکشن لگا کر پی آئی اے کی فلائٹ میں سوار کر دیا گیا۔ اس دوا کی وجہ سے میں ہوش میں تو رہا لیکن چل پھر اور بول نہیں سکتا تھا۔

فواد علی شاہ 2011 میں ملائیشیا فرار ہو ئے تھے۔جس کی وجہ پاکستان کی انٹیلی جنس ایجنسیوں پر انکی تنقید تھی، انہیں اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا تھا۔

جب وہ ملائیشیا فرار ہوئے تب بھی ایجنسیاں ان کے تعاقب میں تھیں اور بالآخر انہیں واپس لانے میں کامیاب ہو گئیں۔

اسلام آباد کا دعویٰ ہے کہ فواد شاہ ایک پولیس افسر تھے جو تادیبی کارروائی کے لیے مطلوب تھے۔ جبکہ شاہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی پولیس کے لیے کام نہیں کیا۔

شاہ کے کیس کے بارے میں پاکستان کی وزارت خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے وی او اے کو بتایا، کہ یہ کیس عدالتوں کے سامنے ہے، اور اس کیس میں انصاف کیا جائے گا۔

شاہ بتاتے ہیں کہ حراست کے دوران تفتیش کار ان ذرائع کا نام جاننا چاہتے تھے جو آئی ایس آئی کے اندر تھے۔ انکار پر مجھے مارا پیٹا گیا۔ بجلی کے جھٹکے دیے گئے۔ انہیں سونے نہیں دیا جاتا تھا۔ بہت دیر تک کھڑا رکھا جاتا تھا۔

اسلام آباد میں ان کی ایک وکیل ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ ہمارا کیس بہت مضبوط ہے لیکن پاکستان میں سارا انحصار جج پر ہوتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں قانون کا عمل ایک سزا کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔

حکام نے 10 سال کے لیے فواد شاہ کے پاسپورٹ کی تجدید کرنے سے روک دی ہے اور انہیں ملک سے باہر جانے کی بھی اجازت نہیں ہے۔

اسلام آباد کی عدالت کے باہر فواد شاہ نے وی او اے کو بتایا کہ وہ مایوس ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ مجھے صرف تحفظ کی ضرورت ہے۔ مجھے صرف تحفظ چاہیے۔میں پاکستان میں نہیں رہ سکتا۔

(لیام سکاٹ، وی او اے نیوز)

XS
SM
MD
LG