پاکستان میں ان دنوں شدید گرمی پڑ رہی ہے۔ گرم موسم میں پہاڑی اور صحرائی علاقوں میں آگ لگنے کے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں۔ بلوچستان کی طرح خیبر پختونخوا میں بھی شدید گرمی میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔
چین سے ملحقہ پاکستان کے علاقے گلگت بلتستان کی مقامی حکومت نے آگ لگنے کے واقعات کی روک تھام کے لیے سیاحوں کو جنگلات سے دور رہنے، وہاں رہائشی کیمپ بنانے اور آگ نہ جلانے کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔
خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں کے جنگلات میں حالیہ دنوں میں آگ لگنےکے لگ بھگ نصف درجن کے قریب واقعات ہوئے ہیں۔
بلوچستان کا سرحدی ضلع شیرانی خیبر پختونخوا کے جنوبی ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی تحصیل درازندہ سے متصل ہے۔ ان دنوں یہاں پر چلغوزے کے جنگلات میں آگ لگی ہوئی ہے اور دو ہفتوں سے مسلسل اس آگ میں اضافہ ہو رہا ہے۔
بلوچستان کے ضلع ژوب کے مقامی رہنما سلامین خپلواک نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اب بھی اس وسیع رقبے پر پھیلے جنگل کے مختلف حصوں میں آگ لگی ہوئی ہے۔ کئی دن سے حکام کی جانب سے اعلانات تو ہو رہے ہیں لیکن عملی طور پر آگ پر قابو پانے کے بڑے اقدامات سامنے نہیں آئے۔
سلامین خپلواک نے ٹیلی فون پر گفتگو میں مزید کہا کہ آگ سے لگ بھگ 26 کلومیٹر پر محیط چلغوزے اور زیتون کے قیمتی جنگلات تباہ ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں نےبھی آگ بجھانے کا کام شروع کر دیا ہے۔ ان رضاکاروں کو پانی، خوراک اور دیگر ضروریات کی فراہمی ایک مقامی غیر سرکاری تنظیم کر رہی ہے۔
وائس آف امریکہ نے وزیرِ اعظم شہباز شریف کی تشکیل کردہ ٹاسک فورس کے سربراہ اور بلوچستان کے سیکریٹری جنگلات دستین جمالدینی سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ دستیاب نہ ہو سکے۔
واضح رہے کہ ضلع شیرانی کے جنگلات میں آگ لگنے کا واقعہ 9 مئی کو پیش آیا تھا ۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کےبیان کے مطابق آگ نے اب سینکڑوں ایکڑ پر مشتمل جنگلات کو لپیٹ میں لیا ہوا ہے۔
ضلع شیرانی کے چلغوزے کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے کی کوشش میں مقامی افراد کے مطابق اب تک تین لوگ ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ پانچ افراد لاپتا ہیں۔
دوسری جانب آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ فوج کے 200 اہل کار اور دو ہیلی کاپٹر آگ بجھانے کی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ آگ بلند پہاڑی چوٹیوں پر لگی ہوئی ہے جہاں پہنچنے میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ ایک ہیلی کاپٹر کے ذریعے آگ پر پانی ڈالا جا رہے جب کہ دوسرے سے آگ بجھانے کے گولے فائر کیے جا رہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق کہ آگ آبادی سے دور ہے۔ عام لوگوں کو خطرہ نہیں ہے۔ متاثرہ پہاڑی کے قریب آباد 10 خاندانوں کو فرنٹیئرکور (ایف سی) کے مانی خیل میں قائم کیمپ منتقل کر دیا گیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان کی ہدایت پر ضلع ڈیرہ اسماعیل کے قبائلی سب ڈویژن درازندہ میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔
خیبر پختونخوا کے دیگر علاقوں میں بھی شدید گرم موسم میں جنگلات میں آگ لگنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔
قبائلی ضلع خیبر سے تعلق رکھنے والے صحافی عزت گل نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ دور افتادہ وادیٴ تیراہ کے پہاڑوں میں قدرتی جنگلات میں آگ لگنے کا واقعہ جمعے کو پیش آیا تھا ۔ تیز ہوا کے باعث آگ نے کئی کلومیٹر پر محیط قدرتی جنگلات کو لپیٹ میں لے رکھا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ریسکیو 1122 نے کافی کوششوں کے بعد آگ بجھانے میں کامیابی حاصل کی ۔
ریسکیو 1122 کے جاری بیان کے مطابق وادیٴ تیراہ کے پہاڑی علاقے بازگڑہ کے پہاڑ میں جنگلات میں جمعے کی دوپہر کو اچانک آگ لگی۔ آگ نے چار کلومیٹر پر محیط قدرتی جنگل کے وسیع علاقے کو لپیٹ میں لے لیا تھا۔ بعد ازاں اس آگ پر قابو پا لیا گیا تھا۔
افغانستان سے ملحقہ قبائلی ضلع مہمند کی سرحدی تحصیل بائزئی میں پہاڑوں پر بھی نامعلوم وجوہات سے اچانک آگ بھڑک اٹھنے کا واقعہ دو روز قبل پیش آیا تھا۔
مقامی حکام کے مطابق دشوار گزار راستے کی وجہ سے فائر وہیكلز کا وہاں پہنچنا ممکن نہیں تھا۔ریسکیو اہل کاروں نے دو گھنٹے پیدل راستہ طے کیا اور آگ کے مقام پر پہنچے۔
حکام کا کہنا تھا کہ فائر فائٹرز نے 23 گھنٹوں کی مسلسل جدوجہد کے بعد آپریشن مکمل کیا اور آگ پر مکمل طورپر قابو پالیا ۔
خیبر پختونخوا کے ضلع ہری پور کی تحصیل غازی کے کوہ گنہگار میں ہفتے کو آگ لگنے کی اطلاع ملی تھی۔
مقامی افراد کے مطابق آگ بجھانے کی کوشش میں چھ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے پی ڈی ایم اے کے بیان کے مطابق آگ لگنے سے ہرن کے چار بچے بھی ہلاک ہوئے۔
ہری پور کے محکمۂ جنگلات کے ضلعی افسر سید توقیر شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آگ چار دن قبل پنجاب سے پھیلنا شروع ہوئی تھی۔ اس پر قابو لیا گیا تھا۔ خیبر پختونخوا میں اس آگ سے 300 ایکڑ پر جنگلات کو نقصان پہنچا۔
پی ڈی ایم اے کےمطابق ہری پور کے ساتھ ملحقہ ضلع صوابی کے پہاڑوں میں لگی آگ اتوار کو صوابی کے گاؤں چنائی تک پہنچ گئی تھی۔ آگ متاثرہ دو خاندانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا گیا تھا۔بعد ازاں آگ پر قابو پا لیا گیا۔
خیبر پختونخوا کے ضلع بونیر کے علاقے جوڑ کے گاؤں لیگانئ میں ایلم کے پہاڑی سلسلے میں آگ لگنے کی اطلاع ملی ہے۔
ایک مقامی دانشور غلام حسن کے مطابق اتوار سے اس پہاڑی سلسلے میں آگ لگی ہوئی ہے۔ مقامی انتظامیہ سے بار بار اپیل کے باوجود آگ بجھانے کی کوشش نہیں کی گئی ۔
غلام حسن کا کہنا تھا کہ آگ لگنے سے کسی قسم کا جانی نقصان تو نہیں ہوا البتہ حیوان اور پرندے متاثر ہوئے ہیں۔
ضلع صوابی سے ملحقہ ضلع بونیر کی تحصیل خدوخیل کی سیاسی شخصیت ارشد اقبال نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ضلع میں ڈاگئی کے پہاڑی علاقے پالنگ درہ کے جنگلات میں 20 مئی کو آگ لگ گئی تھی جو تین دن کی مسلسل کوشش کے بعد مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت بجھا دی تھی۔