رسائی کے لنکس

چاڈ کے سابق صدر کو عمر قید کی سزا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عدالت نے جبری کو اپنے دور حکومت میں مخالفین کو حراست میں رکھنے، ان پر منظم تشدد کرنے اور ان کے خلاف دیگر زیادیتوں کا براہ راست حکم دینے کے مجرم قرار دیا۔

افریقی یونین کی سینیگال میں قائم ایک خصوصی عدالت نے چاڈ کے سابق صدر حسین جبری کو انسانیت کے خلاف جرائم، جنگی جرائم اور تشدد روا رکھنے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

جبری 1990 میں اقتدار سے ہٹائے جانے کے بعد سینیگال فرار ہو گئے تھے۔

انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے ایک تاریخ ساز فیصلہ قرار دیتے ہوئے سراہا رہی ہیں اور اُن کا کہنا ہے کہ یہ اُن رہنماؤں کے لیے ایک انتباہ ہے جو اپنے شہریوں سے ظلم و ستم روا رکھتے ہیں۔

حقوق انسانی کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ جبری 40 ہزار زائد افراد کی ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔

عدالت نے جبری کو اپنے دور حکومت میں مخالفین کو حراست میں رکھنے، ان پر منظم تشدد کرنے اور ان کے خلاف دیگر زیادیتوں کا براہ راست حکم دینے کے مجرم قرار دیا۔

جج کا کہنا تھا کہ جبری کے دور حکومت میں ظلم و ستم کا یہ دور آٹھ سال تک بغیر کسی تعطل کے جاری رہا۔

کمرہ عدالت میں موجود وہ افراد جو براہ راست جبری کے تشدد کا نشانہ بنے، اُنھوں نے عدالتی فیصلے پر خوشی کا اظہار کیا۔

تاہم چاڈ کے سابق صدر اس دوران خاموش رہے البتہ عدالت سے نکلتے وقت اپنے حامیوں کو دیکھ اُنھوں نے مکا لہرایا۔

واضح رہے کہ جب گزشتہ جون میں ان کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوئی تو انہیں زبردستی عدالت کے سامنے پیش کیا گیا۔

چاڈ کے سابق صدر نے اپنے وکلاء کو عدالت کی معاونت کرنے سے روکا جس کی وجہ سے مقدمے کی سماعت کچھ عرصے کے لیے روکنی پڑی اور اس کے بعد عدالت کی طرف سے مقررکردہ وکلاء ان کے دفاع کے لیے پیش ہوئے۔

عدالت کے اس فیصلے کے خلاف چاڈ کے سابق صدر 15 روز میں اپیل دائر کر سکتے ہیں۔

XS
SM
MD
LG