بھارت کی مشرقی ریاست جھارکھنڈ کے ایک چھوٹے اور پسماندہ گاؤں کے 21 سالہ نوجوان نیرج مرمو کو تعلیم کے فروغ میں اہم کردار ادا کرنے پر 'پرنسیس ڈیانا ایوارڈ' سے نوازا گیا ہے۔
پرنسیس ڈیانا ایوارڈ ایسے نوجوانوں کو دیا جاتا ہے جو مختلف شعبوں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا کر دوسروں کے لیے مثال بنتے ہیں۔
ایوارڈ ملنے پر نیرج نے خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوارڈ سے اب اُن کے گاؤں کی قسمت بھی بدل جائے گی۔ گاؤں والوں نے بھی نیرج کو ایوارڈ ملنے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔
نیرج کو 11 سال کی عمر میں ایک کان میں کام کرتے ہوئے ریسکیو کیا گیا تھا جس کے بعد اُن کی تعلیم کا سلسلہ شروع ہوا۔ کچھ سالوں بعد نیرج نے اپنے گاؤں میں 500 روپے کے عوض کرایے پر جگہ حاصل کر کے ایک چھوٹے اسکول کا آغاز کیا۔
دیکھتے ہی دیکھتے اس اسکول میں طلبہ کی تعداد 100 سے زیادہ ہوگئی اور پورے علاقے میں یہ اسکول مشہور ہوتا چلا گیا۔
نیرج نے اپنے اسکول کا نام فلاحی تنظیم کے بانی اور نوبیل انعام یافتہ کیلاش ستیارتھی کے نام پر رکھا ہے۔ ستیارتھی کی فلاحی تنظیم کی کوششوں کے سبب ہی نیرج کو تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا تھا۔
نیرج کا کہنا ہے کہ اُنہیں کان میں کام کرنا بہت برا لگتا تھا کیوں کہ وہ پڑھنا چاہتے تھے لیکن غربت اور گھر کے اخراجات پورے کرنے کے لیے اُنہیں مجبوراً یہ کام کرنا پڑا۔
بھارتی قوانین کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں پر کان کنی یا اس طرح کی کوئی اور مشقت لینے پر پابندی ہے۔ لیکن غربت اور بے روزگاری کے باعث بہت سے والدین مجبوراً اپنے بچوں کو کام کے لیے بھیجتے ہیں۔
نیرج کا کہنا ہے کہ وہ ایسے بچوں کے والدین کو قائل کرتے رہے کہ تعلیم کا حصول بہت ضروری ہے۔ اُن کے بقول یہ ایوارڈ ملنے سے وہ بھی تعلیم کی اہمیت کو محسوس کریں گے۔
نیرج ایوارڈ حاصل کرنے کے لیے بیرون ملک ہونے والی تقریب میں تو شرکت نہیں کرسکے لیکن انہوں نے انٹرنیٹ کے ذریعے آن لائن یہ تقریب دیکھی۔