وفاقی استغاثہ نے جمعے کے روز امریکی ایوانِ نمائندگان کے سابق اسپکیر ڈینس ہیسٹرٹ کے خلاف بینکاری سے متعلق الزامات عائد کیے، جن میں بتایا گیا ہے کہ اِلی نوائے سے73 برس کے ریبپلیکن پارٹی کے رکن نے ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بینک سے 952000 ڈالر نقدی نکلوا کر رکھی، جب کہ بینکوں کے لیے لازم ہے کہ 10000 ڈالر سے زیادہ رقم کے بارے میں رپورٹ دی جائے۔
اُن پر ’ایف بی آئی‘ کے ساتھ جھوٹ بولنے کا بھی الزام ہے۔
شکاگو میں امریکی اٹارنی جنرل کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق، اِن دونوں الزامات کی زیادہ سے زیادہ سزا پانچ سال قید اور 250000 ڈالر جرمانہ ہے۔
اس معاملے پر اپنا نقطہٴنظر پیش کرنے کے لیے، ایسو سی ایٹڈ پریس نے ہیسٹرٹ کے واشنگٹن ڈی سی کے دفتر میں ایک پیغام چھوڑا۔ تاہم، فوری طور پر اُن کا بیان موصول نہیں ہوا۔ ہیسٹرٹ نے اپنے موبائیل فون یا اِی میل کے ذریعے بھی اِس پیغام کا جواب نہیں دیا۔
فردِ جرم کے مطابق، سنہ 2010 سے 2014ء تک ہیسٹرٹ نے اپنے مختلف بینک اکاؤنٹس سے تقریباً 17 لاکھ ڈالر نقدی نکالی، اور ایک شخص کو دیے جن کی شناخت ’اے‘ کے حوالے سے کی گئی ہے۔
استغاثہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ایف بی آئی کے سوال پر، گذشتہ سال دسمبر میں، ہیسٹرٹ نے غلط بیانی سے کام لیتے ہوئے بتایا کہ اُنھوں نے یہ رقم اپنے پاس رکھی ہوئی ہے۔
ہیسٹرٹ ایک ہائی اسکول کی کُشتی کے سابق کوچ رہ چکے ہیں۔ جب وہ قدامت پسند، نیوٹ گِنگرچ کی جگہ اسپیکر بنے، تو شکاگو کے ایک مضافاتی علاقے سے چنے گئے اِن رکنِ کانگریس سے کم ہی لوگ شناسا تھے۔
ہیسٹرٹ کو اُس وقت پارٹی کا ٹکٹ ملا جب لوزیانہ سے کانگریس کے رکن بوب لونگ اسٹون کے خلاف جنسی تعلقات کے معاملے منظر پر آئے، جن کا اقرار کرتے ہوئے وہ مستعفی ہوئے۔
اسپکیر کے طور پر، ہیسٹرٹ نے صدر جارج ڈبلیو بش کے قانون سازی کے ایجنڈے کو آگے بڑھایا، جن میں ٹیکس میں کٹوتی اور میڈیکیئر ادویات کے استفادے سے متعلق قانون سازی شامل ہے۔
آٹھ برس تک اسپیکر رہنے کے بعد، وہ سنہ2007 میں کانگریس سے ریٹائر ہوئے، اور یوں وہ ریپبلیکن پارٹی سے تعلق رکھنے والے ایوانِ نمائندگان کے سب سے طویل مدت تک خدمات دینے والے اسپیکر خیال کیے جاتے ہیں۔