پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے ضلع ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی پر بم حملے میں چار اہل کار ہلاک جب کہ ایک افسر سمیت دو افراد زخمی ہو گئے۔
فورسز پر حملے کا یہ واقعہ کوئٹہ شہر سے تقریباً 135 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ضلع ہرنائی کی تحصل شاہرگ کے قریب پیش آیا۔
ہرنائی لیویز اہل کار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ایف سی 139 ونگ کی پیٹرولنگ پارٹی ہفتے کی صبح معمول کے گشت پر تھی کہ شاہرگ میں کھوسٹ کے علاقے کے قریب اسے نشانہ بنایا گیا۔
لیویز کے مطابق دہشت گردوں نے کھوسٹ کے علاقے میں سڑک کنارے ریموٹ کنٹرول بم نصب کر رکھا تھا۔ جیسے ہی ایف سی گاڑی قریب پہنچی تو زوردار دھماکہ ہوا۔
لیویز حکام کے مطابق اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں سپاہی حسین رحمت، محمد سلیم، مجاہد فرید اور سپاہی ذاکر شامل ہیں جب کہ کیپٹن اویس اور لیفٹننٹ لقمان زخمی ہو گئے ہیں۔ جنہیں بنیادی طبی امداد کی فراہمی کے بعد کوئٹہ منتقل کر دیا گیا ہے۔
واقعے کے بعد شاہرگ، کھوسٹ اور ہرنائی میں سیکیورٹی فورسز نے سرچ آپریشن شروع کر دیا۔
بلوچستان میں اگست سے اب تک سیکیورٹی فورسز پر مختلف حملوں میں 12 اہل کار ہلاک جب کہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔
رواں سال اگست میں بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں زرغون روڈ پر پولیس وین کے قریب موٹر سائیکل بم دھماکے میں کم از کم دو پولیس اہل کار ہلاک جب کہ 21 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
رواں ماہ پانچ ستمبر کو کوئٹہ کے نواحی علاقے میں ایک خود کش حملے میں فرنٹیئر کور (ایف سی) کے کم از کم چار اہل کار ہلاک جب کہ 16 زخمی ہوئے تھے اور حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبول کی تھی۔
یاد رہے کہ گزشتہ جمعے کو آواران کے علاقے پیراندر کنیرا میں فورسز کے قافلے پر حملے میں دو اہل کار ہلاک جب کہ پانچ زخمی ہوئے تھے۔
اس سے قبل بھی بلوچستان میں حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ 31 اگست کو ضلع مستونگ میں سیکیورٹی فورسز کی ایک کارروائی میں کالعدم تنظیم ‘داعش’ کے مبینہ 11 شدت پسندوں کو ہلاک کیا گیا تھا۔
گزشتہ جمعے کو ہی پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے ایک بیان میں دعویٰ کیا تھا کہ بلوچستان کے ضلع خاران میں فورسز نے آپریشن میں کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے دو اہم کمانڈروں سمیت چھ دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا۔