فرانس نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ(آئی ایم ایف) کی سربراہ کرسٹین لیگارڈ کے خلاف اس بارے میں باضابطہ تحقیقات شروع کردی ہیں کہ آیا انہوں نے فرانس کے وزیر خزانہ کی حیثیت میں ایک قانونی جھکڑےکے حل کے سلسلے میں، جس میں ایک متنازع کارباری شخصیت ملوث تھی، اپنے اختیارات کا ناجائز استعمال تو نہیں کیا تھا۔
ایک خصوصی ٹربیونل نے، جو وزراء کے بارے میں چھان بین کرسکتا ہے، منگل کے روز تین ججوں سے اس بارے میں تحقیقات کے لیے کہا ہے کہ آیا لیگارڈ سرکاری رقوم کی خردبرد یا غلط استعمال میں تو ملوث نہیں ہیں۔
عدالت نے لیگارڈ کے اقدامات کی ابتدائی تحقیقات کے نتائج کی جانچ پڑتال کے بعد پچھلے ہفتے مزید تحقیقات کا حکم دیاتھا۔ استغاثے کے وکلاءلیگارڈ پر یہ الزام لگاتے ہیں کہ انہوں نے 2007ء میں حکومت کے ملکیتی ایک بینک اور فرانس کی اہم کاروباری شخصیت برناڈ ٹاپی کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازع کے حل کے لیے ایک مذاکراتی پینل مقرر کرنے کی اجازت دی تھی۔
مذاکراتی پینل نے برناڈ ٹاپی کو ، جو فرانس کے صدر نکولس سرکوزی کے دوست تھے، 40 کروڑ ڈالر سےزیادہ نقصانات کی تلافی کے طور پر اداکرنے کے حق میں فیصلہ دیاتھا۔
لیگارڈنے ، جنہوں نے پچھلے مہینے آئی ایم ایف کی سربراہی کا عہدہ سنبھالا ہے، اس مقدمے میں کسی بھی غیر قانونی اقدام ، یا غلط کام کرنے سے انکار کیاہے اور یہ کہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے ان پر اپنے اعتماد کا اظہار کیا ہے۔
لیگارڈ نے آئی ایم ایف کی سربراہی کے لیے جون میں خزانے کی وزارت کا عہدہ چھوڑ دیا تھا۔ وہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے کی پہلی خاتون سربراہ ہیں۔