فرانس نے جمعرات کے روز کہا ہے کہ اس نے سعودی صحافی جمال خشوگی کے قتل سے تعلق کے سلسلے میں 18 سعودی شہریوں پر پابندیاں لگا دی ہیں جن میں سفری پابندیاں بھی شامل ہیں۔
فرانس نے یہ بھی کہا ہے کہ قتل کی تحقیقات کے نتائج سامنے آنے کے بعد مزید پابندیاں بھی لگ سکتی ہیں۔
فرانس کی وزارت خارجہ نے پابندیوں کی زد میں آنے والے افراد کے نام نہیں بتائے لیکن اس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ فیصلے میں یورپی شراکت داروں خصوصاً جرمنی کا تعاون شامل ہے۔
برلن نے پیر کے روز 18 سعودی شہریوں پر پابندی لگا دی تھی اور سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت روکنے کا اعلان بھی کیا تھا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ان پابندیوں کے اطلاق میں یورپی یونین کے وہ تمام ارکان شامل ہیں جو ویزہ فری زون میں آتے ہیں۔
وزارت خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ خشوگی کا قتل ایک سنگین نوعیت کا جرم ہے جو پریس کی آزادیوں اور بنیادی حقوق کے خلاف بھی ایک کارروائی کی حیثیت رکھتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ فرانس سعودی حکام کی جانب سے ایک شفاف، مفصل اور جامع ردعمل کی توقع رکھتا ہے۔
فرانس کا کہنا ہے کہ اس کی جانب سے یہ عبوری اقدامات ہیں اور اس سلسلے میں جاری تحقیقات کے نتیجے میں ان پر نظر ثانی ہو سکتی ہے یا ان میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔
فرانس کا ردعمل کچھ اس نوعیت کا ہے کہ وہ ریاض پر اپنا اثر و رسوخ برقرار رکھتے ہوئے، توانائی، مالیات اور ہتھیاروں کی فروخت کے تجارتی تعلقات کو تحفظ دینا چاہتا ہے۔