فرانس نے خبردار کیا ہے کہ اگر شام کے صدر بشار الاسد کی حامی افواج نے ملک میں جاری محاذ آرائی کے دوران میں کیمیائی یا حیاتیاتی ہتھیار استعمال کیے تو مغربی طاقتیں سخت ردِ عمل ظاہر کریں گی۔
پیر کو نشر کیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں فرانس کے وزیرِ خارجہ لوغاں فیبیوس نے کیمیائی ہتھیاروں کو ایک "بہت بڑا خطرہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں عالمی طاقتیں سخت ردِ عمل ظاہر کرنے پر متفق ہیں۔
فرانسیسی وزیرِ خارجہ کی یہ تنبیہ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب عالمی امدادی تنظیم 'ریڈ کراس' کے سربراہ تین روزہ دورے پر شام پہنچے ہیں جہاں وہ صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت کے دیگر ٰ عہدیداران سے ملاقاتیں کریں گے۔
'انٹرنیشنل ریڈ کراس' کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ تنظیم کے سربراہ کی شامی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں شام کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور تنازع سے متاثر ہونے والے افراد تک امداد پہنچانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دریں اثنا شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے نامزد کردہ نئے ایلچی لخدار براہیمی نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ان کی یہ نئی ذمہ داری آسان ثابت نہیں ہوگی۔
معاصر نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں الجزائر سے تعلق رکھنے والے سابق عالمی سفارت کار کا کہنا تھا کہ وہ تاحال ان رکاوٹوں کو عبور کرنے کا کوئی راستہ تلاش نہیں کرسکے جنہوں نے ان کے پیش رو کوفی عنان کی راہیں مسدود کردی تھیں۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ شام میں تشدد کے خاتمے اور قیامِ امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ کوفی عنان شام میں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے کئی ماہ تک سفارتی کوششیں کرنے کے بعد گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد ان کی جگہ لخدار براہیمی کو تعینات کیا گیا تھا۔
پیر کو نشر کیے جانے والے اپنے ایک انٹرویو میں فرانس کے وزیرِ خارجہ لوغاں فیبیوس نے کیمیائی ہتھیاروں کو ایک "بہت بڑا خطرہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان ہتھیاروں کے استعمال کی صورت میں عالمی طاقتیں سخت ردِ عمل ظاہر کرنے پر متفق ہیں۔
فرانسیسی وزیرِ خارجہ کی یہ تنبیہ ایک ایسے وقت سامنے آئی ہے جب عالمی امدادی تنظیم 'ریڈ کراس' کے سربراہ تین روزہ دورے پر شام پہنچے ہیں جہاں وہ صدر بشار الاسد اور ان کی حکومت کے دیگر ٰ عہدیداران سے ملاقاتیں کریں گے۔
'انٹرنیشنل ریڈ کراس' کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ تنظیم کے سربراہ کی شامی حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں شام کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتِ حال اور تنازع سے متاثر ہونے والے افراد تک امداد پہنچانے سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا جائے گا۔
دریں اثنا شام کے لیے اقوامِ متحدہ اور عرب لیگ کے نامزد کردہ نئے ایلچی لخدار براہیمی نے کہا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ ان کی یہ نئی ذمہ داری آسان ثابت نہیں ہوگی۔
معاصر نشریاتی ادارے 'بی بی سی' کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں الجزائر سے تعلق رکھنے والے سابق عالمی سفارت کار کا کہنا تھا کہ وہ تاحال ان رکاوٹوں کو عبور کرنے کا کوئی راستہ تلاش نہیں کرسکے جنہوں نے ان کے پیش رو کوفی عنان کی راہیں مسدود کردی تھیں۔
لیکن ان کا کہنا تھا کہ وہ شام میں تشدد کے خاتمے اور قیامِ امن کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ کوفی عنان شام میں جاری تشدد کے خاتمے کے لیے کئی ماہ تک سفارتی کوششیں کرنے کے بعد گزشتہ ماہ اپنے عہدے سے دستبردار ہوگئے تھے جس کے بعد ان کی جگہ لخدار براہیمی کو تعینات کیا گیا تھا۔