رسائی کے لنکس

جنسی طور پر ہراساں کرنے والوں کے خلاف سابق فرانسیسی وزرا کی مہم


فرانس کی 17 سابق وزرا نے کہا ہے کہ وہ فرانسیسی سیاست میں جنسی ہراسانی کے خلاف خاموش نہیں رہیں گی۔ فائل فوٹو
فرانس کی 17 سابق وزرا نے کہا ہے کہ وہ فرانسیسی سیاست میں جنسی ہراسانی کے خلاف خاموش نہیں رہیں گی۔ فائل فوٹو

فرانس کی ایک سابق وزیر برائے خواتین مونک پیلیٹیئر بھی سترہ دستخط کنندگان میں شامل تھیں۔ انہوں نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ 1979 میں ایک سینیٹر نے ان پر جنسی حملہ کیا تھا اور وہ اپنی ہی خاموشی پر شرمندہ ہیں۔

عالمی مالیاتی فنڈ کی موجودہ سربراہ کرسٹین لاگارڈ سمیت فرانس کے 17 سابق وزرا نے کہا ہے کہ وہ فرانسیسی سیاست میں جنسی ہراسانی کے خلاف خاموش نہیں رہیں گی۔

اتوار کو فرانس کے ہفتہ وار جریدے ’جرنل دیو دیمانش‘ میں شائع ہونے والے ایک خط میں خواتین نے فرانس کی سیاست کے ایوانوں میں اپنے ہم عصروں کی جانب سے ’’جنس پر مبنی تمام تبصروں‘‘ اور ’’غیر مناسب اشاروں اور رویوں‘‘ کی تشہیر کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔

اتوار کو مضمون شائع ہونے سے چند دن قبل ہی نو خواتین نے پارلیمان کے ایوانِ زیریں کے ڈپٹی اسپیکر ڈینی بوپاں پر مبینہ جنسی ہراسانی کا الزام عائد کیا تھا۔

اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے والے بوپاں نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ ان کے خلاف جنگ کریں گے۔

فرانس کی ایک سابق وزیر برائے خواتین مونک پیلیٹیئر بھی سترہ دستخط کنندگان میں شامل تھیں۔ انہوں نے حال ہی میں انکشاف کیا ہے کہ 1979 میں ایک سینیٹر نے ان پر جنسی حملہ کیا تھا اور وہ اپنی ہی خاموشی پر شرمندہ ہیں۔

ان خواتین نے لکھا ’’اب ہم خاموش نہیں رہیں گی۔ ہم جنسی جارحیت کے تمام متاثرین کی حوصلہ افزائی کریں گی کہ وہ اپنی آواز اٹھائیں اور شکایت کریں۔‘‘

’’ہم مختلف وجوہات کی بنا پر سیاست میں گئے اور ہم مختلف نظریات کا دفاع کرتے ہیں مگر ہم سب اس خیال کی حمایت کرتے ہیں کہ جنس پر مبنی امتیاز اور رویوں کی ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں۔‘‘

فرانسیسی سیاست میں جنسی بدعملی 2011 میں اس وقت سامنے آئی تھی جب نیو یارک سٹی کی پولیس نے اس وقت عالمی مالیاتی فنڈ کے سربراہ اور فرانسیسی صدارت کے امیدوار ڈومینک سٹراس کاہن کو ایک ہوٹل ملازمہ پر جنسی حملے اور ریپ کی کوشش کے الزام کے تحت گرفتار کیا تھا۔

اپنی گرفتاری کے بعد ڈومینک نے عالمی مالیاتی فنڈ میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا اور امریکہ میں ان پر لگے الزامات واپس لیے جانے کے بعد وہ فرانس واپس چلے گئے۔

بعد میں انہوں نے اپنے کیے پر معافی مانگی اور اپنا نام صدارتی امیدواروں کی فہرست سے واپس لے لیا۔ تاہم ان کا اصرار تھا کہ ہوٹل ملازمہ کے ساتھ ان کا اقدام باہمی رضامندی سے ہوا تھا۔

اس سال ایک علیحدہ کیس میں جب فرانسیسی پراسیکیوٹر نے ڈومینک کے خلاف ریپ کے الزمات ختم کر دیے تو ایک فرانسیسی مصنف نے ان کے خلاف سول مقدمہ کر دیا تھا مگر بعد میں اسے واپس لے لیا تھا۔

XS
SM
MD
LG