رسائی کے لنکس

جی سیون اجلاس: چین کے مقابلے میں 600 ارب ڈالرز کے 'انفراسٹرکچر انیشیٹیو' کا اعلان


امریکہ سمیت دنیا کی سات بڑی معاشی طاقتوں کے گروپ 'جی سیون' نے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کے مقابلے میں 600 ارب ڈالرز کے سرمایہ کاری منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کا مقصد ترقی پذیر ملکوں میں سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے۔

'جی سیون' نے یہ اعلان اتوار کو فورم کے تین روزہ اجلاس کے پہلے روز کیا۔یہ اجلاس میونخ میں ايلپس کے پہاڑی سلسلے کے دامن میں ايلماؤ کے ایک تاریخی قلعے میں ہو رہا ہے۔

اجلاس کے دوران پانچویں ماہ میں داخل ہونے والی یوکرین جنگ کی صورتِ حال پر تبادلۂ خٰیال کیا گیا۔

جی سیون کے 600 ارب ڈالر کے انفراسٹرکچر انیشیٹیو کے تحت ترقی پذیر ملکوں کو چین کے بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹیو' کا متبادل فراہم کیا جائے گا اور اس کے لیے ایک تہائی سرمایہ امریکہ فراہم کرے گا۔

صدر بائیڈن کا اس انیشیٹیو' کے حوالے سے کہنا تھا کہ یہ سرمایہ کاری نہ صرف امریکی عوام کے لیے فائدہ مند ہو گی بلکہ اس سے دنیا کی دیگر اقوام بھی استفادہ کر سکیں گی۔

صدر بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ اس سرمایہ کاری کے ذریعے نہ صرف ہماری معیشتیں بہتر ہوں گی بلکہ یہ ایک پلیٹ فارم بھی فراہم کرے گا جس میں ہم مستقبل کے لیے ایک دوسرے کے ویژن سے بھی استفادہ کر سکیں گے۔

روسی جارحیت کی مذمت

جی سیون نے یوکرین میں روسی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے یوکرین کی مکمل حمایت کا بھی اعادہ کیا۔ اجلاس کے پہلے روز امریکہ، جاپان، کینیڈا، اٹلی، فرانس اور برطانیہ کے سربراہان نے یوکرین تنازع کے اثرات بالخصوص اجناس اور تیل کی قیمتوں میں اضافے سے نمٹنے کے لیے مشاورت کی۔

اجلاس سے قبل امریکی صدر جو بائیڈن نے جرمن چانسلر اولاف شُولس سے ملاقات کی جس میں دیگر جی سیون ملکوں کی قیادت بھی شریک ہوئی۔

اس موقع پر جرمن چانسلر کا کہنا تھا کہ "ہم ایک بار پھر یہ واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ یوکرین کی سلامتی کے معاملے پر امریکہ اور جرمنی ہمیشہ مل کر کام کریں گے۔"

چند روز قبل جرمن پارلیمنٹ سے اپنے خطاب میں چانسلرشُولس نے کہا تھا کہ جی سیون ملکوں کی اس کانفرنس سے یہ پیغام جانا چاہیے کہ مغربی ملکوں کے عسکری اتحاد (نیٹو) اور جی سیون ملک پہلے سے زیادہ متحد ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں دنیا کو یہ پیغام بھی دینا ہے کہ دنیا کی بڑی جمہوریتیں پوٹن کی سامراجی سوچ کے خلاف اسی طرح متحد ہیں جس طرح یہ بھوک اور غربت کے خلاف اکٹھی ہیں۔

جی سیون ملکوں کے اجلاس سے قبل روس نے یوکرین میں اپنے حملوں کو مزید تیز کرتے ہوئے دارالحکومت کیف اور اہم شہر خارکیف میں میزائل حملے کیے تھے۔

دریں اثںا برطانوی وزیرِ اعظم بورس جانسن نے امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' کے اسٹیٹ آف دی یونین' شو میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ مغربی اقوام روس کے خلاف جنگ میں تھکاوٹ کی متحمل نہیں ہو سکتیں، ہمیں آزادی اور جمہوریت کے لیے اپنی لڑائی جاری رکھنا ہو گی۔"

میونخ پہنچنے سے قبل بائیڈن نے ایک ٹویٹ میں اعلان کیا تھا کہ امریکہ سمیت دنیا کے بڑے ممالک جی سیون ملکوں کے اجلاس میں روس سے سونے کی درآمد پر پابندی کا اعلان کریں گے۔ اس اقدام کا مقصد ماسکو کو عالمی سطح پر مزید تنہا کرنا ہے۔

امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک روس پر اس سے قبل بھی تیل اور گیس کی درآمد کے علاوہ دیگر پابندیاں عائد کر چکے ہیں۔

تین روزہ جی سیون اجلاس کے بعد تمام رہنما اسپین کے شہر میڈرڈ جائیں گے۔

دریں اثنا روس سو برسوں کے دوران پہلی مرتبہ اپنے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی میں نادہندگی کے قریب پہنچ چکا ہے۔روس کے قرضوں کے سود کی مد میں 27 مئی کو 10 کروڑ ڈالرز کی ادائیگی کرنا تھی، تاہم 30 روز کے لیے اسے رعایت دی گئی تھی جو ختم ہو چکی ہے۔

روس پر امریکہ سمیت دیگر ملکوں کی جانب سے عائد کی گئی پابندیوں کی وجہ سے اسے اس نوعیت کی ادائیگیاں کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

اس خبر کے لیے بعض معلومات خبر رساں اداروں 'رائٹرز' اور 'اے ایف پی' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG