جرمنی نے ترکی کے صدر رجب طیب اردوان کی طرف سے جرمنی پر "نازی دور جیسا طرز عمل" اپنانے کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اس بیان کی شدید مذمت کی ہے۔
چانسلر آنگیلا مرکل کے چیف آف اسٹاف پیٹر آئیمائے نے پیر کو سرکاری ٹی وی "آے آر ڈی" پر بات کرتے ہوئے کہا کہ صدر اردوان کا بیان " صریحاً ناقابل قبول" ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جرمنی ترکی کی حکومت سے رابطے میں ہے اور ان کے بقول "حالیہ دنوں میں پیش آنے والے مسائل کا ادراک کیا جائے اور اسے انقرہ بھی پوری طرح سمجھے۔"
حال ہی میں جرمنی میں حکام نے ترکی کے ایک وزیر کو ایک ریلی سے خطاب کرنے سے روک دیا تھا۔ اس پر صدر اردوان کی طرف سے جرمنی کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
ترک حکومت کی طرف سے آنے والے ریفرنڈم سے قبل جرمنی میں ریلیوں سے وزراء کے خطاب کا منصوبہ بنایا گیا تھا جس کی وجہ سے جرمنی اور ترکی کے درمیان سفارتی تعلقات میں تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔
چانسلر آنگیلا مرخیل یہ کہہ چکی ہے کہ ریلیوں کو اجازت دینے یا نہ دینے کا فیصلہ شہر کے بلدیاتی حکام کرتے ہیں اور جرمنی اظہار رائے کی آزادی پر یقین رکھتا ہے۔
باہمی تعلقات میں کشیدگی کی ایک وجہ گزشتہ ماہ ترک حکام کی طرف سے ایک جرمن صحافی کو گرفتار کیا جانا بھی ہے۔ ڈینز یوسل دہری شہریت کے حامل صحافی ہیں جو جرمن روزنامہ " ڈی ویٹ" کے نامہ نگار ہیں۔
انھیں دہشت گردوں کے پروپیگنڈا اور منافرت پھیلانے کے لیے الزامات کے تحت ایک پرانے مقدمے میں گرفتار کیا گیا تھا۔