جرمنی نے کہا ہے کہ اگر پولینڈ روس سے مقابلے کے لیے یوکرین کو جرمن ساختہ ٹینک دینے کا فیصلہ کرتا ہے تو وہ اس پر اعتراض نہیں کرے گا۔
جرمن وزیرِ خارجہ اینالینا بیئربوک نے اتوار کو ایک فرانسیسی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ گو کہ پولینڈ نے اب تک جرمن ساختہ لیپرڈ ٹو ٹینکس یوکرین کو برآمد کرنے کی اجازت نہیں مانگی ہے لیکن اگر پولینڈ نے درخواست کی تو جرمن حکومت اسے منع نہیں کرے گی۔
یوکرین نے جرمن وزیرِ خارجہ کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔ یوکرین کے وزیرِ دفاع نے کہا ہے کہ ان کے فوجی جلد ہی پولینڈ کی سرزمین پر یہ ٹینک چلانے کی تربیت شروع کر دیں گے۔
یوکرین گزشتہ کئی ماہ سے روسی فوج کے مقابلے کے لیے مغربی ملکوں سے جدید ٹینک فراہم کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے کیوں کہ یوکرین کے پاس موجود ٹینک روس کے جدید ٹینکوں کا مقابلہ نہیں کر پا رہے ہیں۔
امریکہ سمیت کئی یورپی ممالک کا مؤقف ہے کہ جرمن ساختہ لیپرڈ ٹو ٹینک روسی ٹینکوں کا بہتر مقابلہ کر سکتے ہیں۔ لیکن جرمن حکومت یہ ٹینک یوکرین کو فراہم کرنے میں ہچکچا رہی تھی اور نہ ہی اس نے اس کی اجازت دینے پر آمادگی ظاہر کی تھی کہ یہ ٹینک خریدنے والا کوئی دوسرا یورپی ملک انہیں یوکرین کے حوالے کر دے۔
جرمنی سے لیپرڈ ٹو ٹینک خریدنے والے پولینڈ اور بعض دیگر یورپی ملکوں نے کہا تھا کہ اگر جرمنی یوکرین کو یہ ٹینک نہیں دینا چاہتا تو وہ اپنے پاس موجود ٹینک کیف حکومت کو فراہم کرنے پر تیار ہیں۔
جرمن وزیرِ خارجہ کے اس اعلان سے قبل فرانس کے صدر ایمانوئیل میخواں اور جرمن چانسلر اولاف شولز نے اتوار کو پیرس میں ملاقات کی تھی۔ ملاقات میں دیگر امور کے علاوہ یوکرین کو مزید ہتھیار دینے پر بھی غور کیا گیا تھا۔
ملاقات کے بعد جرمن چانسلر نے اس اعلان سے گریز کیا تھا کہ ان کا ملک یوکرین کو ٹینک دینے پر آمادہ ہو گیا ہے۔ البتہ انہوں نے کہا تھا کہ ایسا کوئی بھی فیصلہ اتحادیوں بشمول امریکہ کے تعاون سے ہی کیا جائے گا۔
ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں صدر میخواں کا کہنا تھا کہ وہ یوکرین کو فرانسیسی ساختہ لیک لرک ٹینک دینے کے امکان کو رد نہیں کرتے۔ تاہم ان کے بقول ایسا کوئی بھی فیصلہ سوچ سمجھ کر کرنا ہوگا کیوں کہ اس کے نتیجے میں فرانس کی سلامتی پر آنچ آنی چاہیے اور نہ ہی یوکرین اور روس کے درمیان جنگ شدت اختیار کرنی چاہیے۔
امریکہ اور برطانیہ سمیت کئی نیٹو ممالک کا مؤقف تھا کہ جرمن ساختہ لیپرڈ ٹو ٹینک یوکرین کے لیے زیادہ موزوں ہیں اور جرمن حکومت کو اپنی ہچکچاہٹ ترک کر کے انہیں فوری طور پر کیف حکومت کے حوالے کرنا چاہیے۔ لیکن جرمن حکومت کو خدشہ تھا کہ ٹینک جیسے بڑے ہتھیار دینے سے نہ صرف روس ناراض ہوگا بلکہ اس اقدام سے روس یوکرین جنگ بھی مزید شدت اختیار کر سکتی ہے۔
روس کی حکومت نیٹو اتحادیوں کو کئی بار خبردار کر چکی ہے کہ وہ یوکرین کو ہتھیار دے کر جنگ کو مزید ہوا نہ دیں۔ ماسکو کا مؤقف ہے کہ کیف کو ٹینک جیسے بڑے ہتھیار دینے سے نہ صرف جنگ میں شدت آئے گی بلکہ اس کا لازمی نتیجہ مزید عام شہریوں کی ہلاکت کی صورت میں نکلے گا۔
امریکہ کے ایوانِ نمائندگان کی خارجہ امور کمیٹی کے نئے ری پبلکن چیئرمین مائیکل مک کال نے اتوار کو امریکی حکومت پر زور دیا تھا کہ وہ یوکرین کو امریکی ساختہ ابرامز ٹینک دے تاکہ جرمنی کو بھی ایسا کرنے کا حوصلہ ملے۔ کئی ڈیموکریٹ رہنماؤں نے بھی امریکی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ آگے آئے اور یوکرین کو امریکی ساختہ ٹینک دے تاکہ یورپی اتحادیوں کی ہچکچاہٹ دور ہوسکے۔
لیکن امریکی حکومت کا مؤقف ہے کہ ابرامز ٹینک یوکرین کے لیے فائدے مند ثابت نہیں ہوں گے کیوں کہ یہ بہت جدید اور مہنگے ہیں اور یوکرین کے فوجیوں کو یہ ٹینک چلانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے کی تربیت دینے میں بہت وقت لگے گا۔ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اس کے مقابلے میں جرمن ساختہ لیپرڈ ٹو زیادہ بہتر آپشن ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات نیوز ایجنسیز سے لی گئی ہیں۔