بدھ کو بھارت کی سب سے بڑی بندرگاہ عالمی سائبر حملے کی زد میں آئi، جس کے نتیجے میں مال برداری کی کارروائی متاثر ہوئی، جس سے سرکاری اور کاروباری کام میں مسائل کھڑے ہوگئے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہ مبینہ ’رینسم ویئر کوڈ‘ کی کارستانی ہے، جو متاثرہ کمپیوٹر کا ڈیٹا یرغمال بنا دیتا ہے ، تاوقتیکہ اس سے جان چھڑانے کے لیے تاوان ادا کیا جائے۔
ممبئی میں جواہر لال نہرو پورٹ پر پیدا ہونے والے مسائل خاص طور پر ڈینمارک کے جہازرانی کے معروف ادارے، ’مولر مرسک‘ ٹرمینل پر دیکھنے میں آئے۔
کمپنی نے منگل کے روز بتایا تھا کہ اِس حملے کی زد میں یورپ اور امریکہ تک آچکے ہیں، جب اس بدنام کوڈ نے متعدد بندرگاہوں کے ٹرمینلوں کو متاثر کیا۔
آسٹریلیا کے وزیر برائے سائبر سکیورٹی، ڈین تیہان نے بدھ کے روز اخباری نمائندوں کو بتایا کہ حکام نے ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں کی آیا یہ وہی ’رینسم ویئر‘ ہے جو اس سے قبل آسٹریلیا کی دو کمپنیوں کو متاثر کر چکا ہے۔ لیکن، اُنھوں نے اس گمان کا اظہار کیا یہ وہی رینسم ویئر ہے۔
اس سائبر حملے کی رپورٹ سب سے پہلے یوکرین نے دی تھی، جس کے بینک، سرکاری دفاتر اور ایئرپورٹ زد میں آئے تھے۔