بھارت کی ایک عدالت نے 2002ء میں گودھرا کے مقام پر ایک ریل گاڑی کو روک کر آگ لگانے کے واقعے میں ملوث مجرمان میں سے 11 کو سزائے موت اور 20 کو عمر قید کی سزا سنائی ہے۔
احمد آباد کی عدالت کے ایک جج نے یہ فیصلہ منگل کو سنایا جب کہ ایک ہفتے قبل اِن 31 افراد کوقتل اور سازش میں ملوث ہونے پر مجرم قرار دیا گیا تھا۔ گودھرا میں پیش آنے والے اس واقعے میں 59 ہندو یاتری ہلاک ہو گئے تھے جس کے بعد ریاست گجرات میں فرقہ وارانہ فسادات پھوٹ پڑے جن کا شمار بھارت کی تاریخ کے بدترین واقعات میں کیا جاتا ہے۔
استغاثہ کے وکلاء نے عدالت سے تمام مجرمان کو موت کی سزا دینے کی استدعا کی تھی کیوں کہ اُن کا کہنا تھا کہ ان افراد نے گودھرا کے مقام پر ریل گاڑی کو دانستہ طور پر روک کر اُس میں آگ لگا دی تھی۔ اس واقعے کے بعد ریاست گجرات میں شروع ہونے والے مسلم مخالف فسادات میں ایک ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو گئے جن میں اکثریت مسلمانوں کی تھی۔
عدالت نے گذشتہ ہفتے 63 مشتبہ افراد کو اس مقدمے سے بری کردیا تھا۔
ریل گاڑی میں ہونے والی آتش زدگی کا یہ حادثہ ابھی تک متنازع ہے کیوں کہ اب تک ہونے والے تحقیقات اس معاملے کے اصل حقائق تک پہنچنے میں ناکام رہیں۔ ایک تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق آگ حادثاتی طور پر لگی جب کہ مسلمانوں نے اس میں ملوث ہونے کی سخت سے تردید کی ہے۔