گجرات میں آنند ضلع کی ایک خصوصی عدالت نے2002ء کے فسادات کےدوران اوڈے گاؤں میں تین مسلمانوں کو زندہ جلا کر ہلاک کرنےکے معاملےمیں نو افراد کو عمر قید کی سزا سنائی ہے اور 32کو بری کردیا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں دو خواتین بھی تھیں۔
عدالت نے ملزموں کو قتل اور مجرمانہ سازش کا قصور وار پایا۔ سماعت کے دوران 67گواہوں سے جرح کی گئی اور عدالت کے سامنے 98دستاویزات بطور ثبوت پیش کی گئیں۔
اوڈے گاؤں کا یہ دوسرا مقدمہ ہے جس میں عدالت نےاپنا فیصلہ سنایا ہے۔ پہلے کیس میں ایک دوسری عدالت نے 32افراد کے قتل کے سلسلے میں 18افراد کو عمر قید اور پانچ کو سات سال قید کی سزا سنائی تھی۔
اِس سے قبل، مھیسا ضلع کے سردار پورا میں ایک مارچ 2002ء کو 33افراد کی ہلاکت کے معاملے میں ایک دوسری عدالت نے31افراد کو عمر قید کی سزا سنائی تھی۔
گجرات میں کیسز کی تحقیقات سپریم کورٹ کی مقرر کردہ خصوصی تفتیشی ٹیم کر رہی ہے، جن میں سے دو دیگر معاملوں میں بھی فیصلہ آچکا ہے۔ اُنہی میں سے ایک معاملہ گودھرا میں ٹرین آتشزدگی کا بھی ہے جس کے بعد پوری ریاست میں فسادات بھڑک اٹھے تھے۔
اس مقدمے میں عدالت نے 11افراد کو سزائے موت اور 20کو سزائے عمر قید سنائی تھی۔
اوڈے گاؤں کے معاملے میں سزا سنائے جانے کے بعد ملزموں نے اوپری عدالت میں اپیل دائر کرنے کا اعلان کیا ہے۔
آڈیو رپورٹ سنیئے: