پاکستان کی وازرتِ مذہبی امور نے عوام سے اپیل کی ہے کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے باعث جمعہ کے اجتماعات کے بجائے نماز گھر پر ادا کریں۔
وزارتِ مذہبی امور کے ترجمان نے کہا ہے کہ نمازِ جمعہ اور مساجد میں نماز کی ادائیگی کے حوالے سے حکومت کے قواعد (ایس او پی) میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ہے۔
جمعرات کی شب وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ترجمان عمران صدیقی نے کہا کہ عوام حکومتی قواعد اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی ہدایت پر عمل کرتے ہوئے نمازِ جمعہ گزشتہ جمعے کی طرح مساجد کے بجائے گھروں پر ہی ادا کریں۔
یاد رہے کہ پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ کرونا وائرس کے باعث ملک میں جاری لاک ڈاؤن کا اطلاق مساجد پر نہیں ہو گا اور اب مساجد میں باجماعت نماز ادا کی جائے گی۔
وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے جمعرات کو وائس آف امریکہ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا تھا کہ مذہبی رہنماؤں کی جانب سے جمعے اور مساجد پر لاک ڈاؤن کے اطلاق نہ ہونے کا اعلان جلد بازی میں کیا گیا ہے۔ تاہم حکومت اس حوالے سے علما کے ساتھ رابطے میں ہے۔
انہوں نے واضح کیا تھا کہ علمائے کرام نے مساجد پر لاک ڈاؤن کا اطلاق نہ ہونے کا اعلان حکومت سے مشاورت کے بغیر کیا ہے۔
وزارتِ مذہبی امور کے ترجمان کہتے ہیں کہ کرونا وائرس کے پھیلاؤ کے خدشے کے تحت حکومت کی کوشش ہے کہ مذہبی اجتماعات منعقد نہ کیے جائیں اور اس ضمن میں ہفتے کو صدرِ مملکت کی زیرِ صدارت علمائے کرام کے ساتھ مشاورتی اجلاس بھی کیا جا رہا ہے۔
عمران صدیقی نے کہا کہ ایوانِ صدر میں ہونے والے اجلاس میں نمازِ جمعہ اور رمضان المبارک کے اجتماعات کے حوالے سے لائحہ عمل طے کر لیا جائے گا۔
حکومت کی جانب سے کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ملک بھر میں چار ہفتوں سے لاک ڈاؤن جاری ہے جس کے تحت مذہبی اجتماعات کو محدود رکھنے کا کہا گیا تھا۔
دوسری جانب سندھ حکومت نے بھی نمازِ جمعہ کے اجتماعات محدود رکھنے کے لیے بارہ بجے سے دوپہر تین بجے تک لاک ڈاؤن میں مزید سختی کا اعلان کیا ہے۔ اس دوران لوگوں کے گھروں سے نکلنے پر پابندی ہو گی۔