رمضان المبارک میں مذہبی اجتماعات کے حوالے سے، وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے کہا ہے کہ تراویح، اعتکاف اور نماز جمعہ سمیت باجماعت نمازوں کے بارے پورے ملک کیلئے متفقہ فیصلہ کیا جائے گا۔
اپنے پالیسی بیان میں وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ اس بارے میں فیصلہ 18 اپریل کو علمائے کرام کے ساتھ مشاورت اور مفاہمت سے کیا جائے گ،ا اور یہ کہ انفرادی اور مقامی فیصلوں سے اجتناب کر کے اتفاق اور اتحاد کے فضا کو فروغ دیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کرونا سے محفوظ اور عبادات سے بھرپور رمضان کیلئے اقدامات کرے گی، اور اس ضمن میں تمام مسالک کے جیّد علما اور دینی سیاسی قیادت کو اعتماد میں لیا جائیگا۔
پیر نور الحق قادری نے بتایا کہ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی صدارت میں ہونے والے اس اجلاس میں صوبائی گورنروں اور صدر آزاد کشمیر ویڈیو لنک پر شریک ہوں گے جبکہ وزیر مذہبی امور، وزیر داخلہ اعجاز شاہ، ڈاکٹر ظفر مرزا اور چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل صدر پاکستان کی معاونت کریں گے۔
ادھر، پاکستان کے مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے اعلان کیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث ملک میں جاری لاک ڈاؤن کا اطلاق مساجد پر نہیں ہوگا اور منگل سے باجماعت نماز کی ادائیگی کی جائے گی۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے، روئت ہلال کمیٹی کے سربراہ مفتی منیب الرحمان نے دیگر علمائے کرام کے ساتھ کہا کہ رمضان المبارک میں جمعہ اور تراویح کی نماز کا مساجد میں اہتمام کیا جائے گا.
اس سے قبل اسلام آباد میں مکتب دیوبند کے علمائے کرام نے اعلان کیا ہے کہ وہ آمد رمضان المبارک کے دوران باجماعت نماز کی ادائیگی اور مذہبی اجتماعات پر کسی قسم کی پابندی کو برداشت نہیں کریں گے۔
علما اور مذہبی رہنماؤں نے یہ اعلان ایسے وقت میں کیا ہے کہ جب وفاقی حکومت ملک میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لئے رمضان المبارک کے دوران مذہبی اجتماعات کو معطل یا محدود رکھنے سے متعلق دینی جماعتوں سے مشاورت کر رہی ہے۔
وزیر اعظم عمران خان نے منگل کو کرونا وائرس کے حوالے سے قائم نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی اور وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد قوم سے خطاب میں کہا کہ رمضان المبارک میں مساجد میں نمازیوں کی تعداد کے حوالے سے علمائے کرام سے مشاورت کر رہے ہیں۔
مفتی منیب الرحمان نے اعلان کیا کہ رمضان المبارک میں مساجد کھلی رہیں گی. انہوں نے کہا کہ علمائے کرام حکومت کو آگاہ کرتے ہیں کہ اب مساجد کے کھلا رہنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کہہ چکے ہیں کہ ضروری دفاتر کا کھلنا لازم ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ مساجد اور مدارس سے اہم جگہ نہ کوئی ہے اور نہ ہونی چاہیے، اس لیے اب سے مساجد پر لاک ڈاؤن کا اطلاق نہیں ہوگا۔
مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ کرونا وائرس کی احتیاطی تدابیر کے ساتھ تمام مساجد میں نماز، اعتکاف اور تراویح سمیت تمام عبادات کا سلسلہ جاری رہے گا۔
اس سے قبل جمعیت علمائے اسلام (ف) اسلام آباد کے سرپرست پیر عزیز الرحمٰن ہزاروی کی زیر صدارت اسلام آباد کے جامعہ دارالعلوم زکریا میں راولپنڈی اور اسلام آباد کے 50 سے زائد علمائے کرام نے حکومت کو متنبہ کیا کہ اجتماعات کو محدود رکھنے کی سوچ کو آگے نہ بڑھایا جائے۔
اجلاس کے جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عالمی وبا سے بچنے کے لئے احتیاطی تدابیر کے انتظامات کو یقینی بناتے ہوئے مساجد میں عبادات کے سلسلے کو جاری رکھنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور عوام میں مساجد کی بندش کے حوالے سے سخت بے چینی اور اضطراب موجود ہے۔
اعلامیہ کے مطابق، مساجد کی تالابندی، نماز جمعہ اور نمازِ تراویح کی بندش اہل وطن کے لئے ناقابل قبول ہے اور تمام تر حفاظتی تدابیر کے ساتھ پنج وقتہ نمازوں، جمعہ اور تراویح کی عبادات جاری رہیں گی۔
علمائے کرام کا کہنا ہے کہ کرونا وبا کے حوالے سے ملک بھر کے علما نے حکومت سے بھرپور تعاون کیا۔ لیکن، اس کے باوجود، بقول ان کے، ''علما کی گرفتاریاں سخت قابل مذمت ہیں''۔
اجلاس کے اعلامیہ کے مطابق، علما نے واضح کیا ہے کہ حکومت اور ریاستی اداروں کے ساتھ تصادم سے بچنے کے لیے تمام کوششیں کی جائیں گی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری نے پیر کو اعلان کیا کہ مساجد اور رمضان المبارک کے حوالے سے پورے ملک میں یکساں پالیسی نافذ ہوگی اور اس حوالے سے صوبوں میں پائی جانے والی تفریق کو ختم کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اس وقت صوبہ سندھ میں مذہبی اجتماعات پر پابندی عائد ہے، جبکہ دیگر صوبوں میں انہیں محدود رکھنے کا کہا گیا ہے۔