خیبر پختونخوا حکومت کی درخواست پر بنوں کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے پشتون تحفظ تحریک (پی ٹی ایم) کے رہنما اور اراکین قومی اسمبلی محسن داوڑ اور علی وزیر کے خلاف خڑ کمر واقعے اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے مقدمات خارج کر دیے ہیں۔
خڑ کمر واقعے اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے مقدمات میں محسن داوڑ اور علی وزیر کو ساتھیوں سمیت نامزد کیا گیا تھا۔ ان مقدمات میں یہ دونوں رہنما کئی ماہ تک پشاور اور ہری پور جیل میں قید بھی گزار چکے ہیں۔
پی ٹی ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے مقدمے کو خارج کرنے پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے اسے سچ کی فتح قرار دیا۔
وائس آف امریکہ کے ساتھ گفتگو میں محسن داوڑ نے کہا کہ دراصل حکومت کے درج کردہ مقدمات جھوٹ پر مبنی تھے۔
مقدمات کے اخراج پر پی ٹی ایم کے رہنما اور رکن قومی اسمبلی علی وزیر کا کہنا تھا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کس طرح اختلاف رائے رکھنے والوں کو دبایا جاتا ہے۔
شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے علاقے خڑ کمر میں مئی 2019 کے آخر میں سیکیورٹی فورسز اور پشتون تحفظ تحریک کے کارکنوں کے درمیان تصادم میں 15 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ جب کہ سیکیورٹی فورسز پر جون 2019 میں حملے میں ایک افسر سمیت متعدد اہلکار ہلاک ہوئے تھے۔
جون میں سیکیورٹی فورسز پر حملے کے وقت محسن داوڑ اور علی وزیر ساتھیوں سمیت جیل میں تھے۔ مگر یہ دونوں اس حملے کے مقدمے میں نامزد ملزمان کی فہرست میں شامل تھے۔
کراچی میں جنوری 2018 میں مبینہ پولیس مقابلے میں ایک نوجوان نقیب اللہ محسود ہلاک ہوئے تھے جس کے بعد ملک بھر میں پختونوں کو درپیش معاشی، سیاسی، معاشی اور سیکیورٹی مسائل کے حل کے لیے قائم کی گئی تحریک پی ٹی ایم کے رہنماؤں پر درجنوں مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر مقدمات کی سماعت عدالتوں میں جاری ہے۔
پی ٹی ایم کی سرکردہ خاتون رہنما گلالئی اسمٰعیل کے خلاف غداری کا مقدمہ بھی درج کیا جا چکا ہے۔ گلالئی اسمٰعیل امریکہ منتقل ہو چکی ہیں۔
واضح رہے کہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے رواں برس مارچ مین بنوں کی انسدادِ دہشت گردی عدالت میں محسن داوڑ اور علی وزیر سمیت پشتون تحفظ تحریک کے دیگر کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف مقدمات واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی۔
پاکستان کی فوج پی ٹی ایم کو ریاست مخالف سرگرمیوں میں ملوث جماعت قرار دیتی رہی ہے۔ گزشتہ سال ایک پریس کانفرنس میں اس وقت کے فوجی ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے ایک پریس کانفرنس میں پی ٹی ایم کے خلاف سخت ایکشن لینے کا عندیہ دیا تھا۔
پاکستان کے سیکیورٹی اداروں اور حکومت کا یہ موقف رہا ہے کہ پی ٹی ایم پاکستان کے دُشمن ممالک کے ایما پر پاکستان میں انتشار پھیلانا چاہتی ہے۔ تاہم پی ٹی ایم کا یہ موقف رہا ہے کہ تحریک پشتونوں کے حقوق کے لیے جدوجہد کرنے والی پرامن سیاسی تحریک ہے۔