یونان کے حکام نے کہاہے کہ انہوں نے غزہ کی پٹی میں امدادی سامان پہنچانے کے لیے جانے والے بحری قافلے کی ایک کشتی کے کپتان کو گرفتار کرلیا ہے۔
60 سالہ کپتان کو ، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، پولیس نے بلااجازت بندرگاہ چھوڑنے پر گرفتار کیا۔ یونان کی حکومت نے اپنی بندرگاہوں پر لنگرانداز بحری جہازوں پر پابندی لگا دی ہے کہ وہ غزہ نہیں جاسکتے۔
اسرائیل، امریکہ ، یورپی یونین اور اقوام متحدہ نے بحری قافلے کے بین الاقوامی منتظمین پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطینی علاقے کے گرداسرائیل کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی کوشش کا پروگرام منسوخ کردیں ۔ انہوں نے مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنا امدادی سامان اسرائیل یا مصری بندرگاہوں پر لے جائیں اور وہاں سے قانونی طریقے سے اسے غزہ پہنچائیں۔
ایک سال قبل اسرائیلی کمانڈوز نے غزہ امدادی سامان لے جانے والے بحری قافلے کا راستہ روک کر اس پر چھاپہ مار تھا جس کے نتیجے میں نو امدادی کارکن ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعہ پر دنیا بھر میں برہمی کا اظہار کیا گیا تھا اور خطے میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔
تاہم اس کے باوجود امدادی کارکنوں نے کہا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی کی بحری ناکہ بندی توڑنے کے اپنے عزم پر قائم ہیں کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ناکہ بندی غیرقانونی اور غیر اخلاقی ہے۔
منتظمین کا خیال ہے کہ ان کے قافلے میں آٹھ کشتیاں، دو مال بردار بحری جہاز اور تقریباً 300 افراد شامل ہوں گے ، جن میں سیاست دان، صحافی ، قلم کار اور مذہبی راہنما بھی ہوں گے۔