رسائی کے لنکس

پاکستانی طالبہ خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لئے پُرعزم


حدیقہ بشیر نے کہا ہے کہ خاص طور پر پاکستان کے صوبہٴخیبر پختون خواہ میں معاشی صورتحال کے باعث والدین لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کردیتے ہیں

امریکہ میں سابق ہیوی ویٹ عالمی باکسنگ چیمپئن، محمد علی کے نام سے موسوم ’ہیومنیٹرین ایوارڈ‘ حاصل کرنے والی پاکستانی نوعمر طالبہ، حدیقہ بشیر پاکستان میں مظلوم خواتین کے لئے ایسا پلیٹ فارم بنانا چاہتی ہیں جہاں نہ صرف ان کی مالی ضروریات پوری ہوسکیں، بلکہ انھیں اپنے خیالات کے اظہار کی بھی مکمل آزادی ہو۔

’وائس آف امریکہ‘ کو دئے گئے ایک ’اسکائپ انٹرویو‘ میں، حدیقہ بشیر کا کہنا تھا کہ انھوں نے چھٹی جماعت میں تعلیم کے دوران کم عمری میں شادی اور خواتین پر تشدد کے خلاف مہم شروع کی تھی؛ اور پوری زندگی وہ اسی مہم کو جاری رکھنا چاہتی ہیں۔ بقول اُن کے، میں پاکستان میں ایسا پلیٹ فارم تشکیل دینا چاہتی ہوں جہاں خواتین کو ان کے تمام حقوق میسر ہوں۔

حدیقہ بشیر نے کہا کہ خاص طور پر پاکستان کے صوبہٴخیبر پختون خواہ میں معاشی صورتحال کے باعث والدین لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کردیتے ہیں، خود انھیں براہ راست ایسے درجنوں واقعات کا سامنا کرنا پڑا، جس کے بعد انھوں نے اپنے چچا کی مدد سے ان خواتین کی مدد شروع کی۔

اُن کے بقول، ’فنڈ اکٹھا کرنے کے علاوہ، والدین کو ایسی حرکتوں سے باز رکھنے کے لئے تیار کرنے کی کوشش کی‘۔

حدیقہ بشیر ’فورم فار ویمن رائٹس‘ کی سربراہ ہیں اور خاص طور پر پختون خواہ میں کم عمری کی شادی کے خلاف مہم جاری رکھے ہوئے ہیں، جس کا اعتراف عالمی سطح پر کیا جانے لگا ہے۔

ملالہ یوسف زئی کے بعد، حدیقہ دوسری کم عمر پاکستانی طالبہ ہیں جنھیں عالمی ایوارڈ سے نواز گیا۔ انھوں نے گزشتہ دنوں یہ ایوارڈ امریکہ میں حاصل کیا۔

انٹرویو: حدیقہ بشیر
please wait

No media source currently available

0:00 0:08:25 0:00

حدیقہ کے انٹرویو کی تفصیلات کے لئے، وڈیو لنک پر کلک کیجئے۔

XS
SM
MD
LG