پاکستان کے شمالی مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں گزشتہ ہفتے شروع ہونے والی بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ برساتی نالوں میں طغیانی اور عمارات گرنے سے جانی و مالی نقصان بھی ہوا ہے جب کہ بعض علاقوں میں شاہراہیں بھی تباہ ہو گئی ہیں۔
کسانوں کا کہنا ہے کہ چند ماہ سے صوبے ہونے والی بارش اور ژالہ باری سے پھلوں کے باغات ، سبزیوں اور دیگر فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے جب کہ محکمۂ موسمیات نے آئندہ پیر سے خیبر پختونخوا کے مختلف علاقوں میں مزید بارشوں اور بعض مقامات پر ژالہ باری کی پیش گوئی کی ہے۔
حکام کا کہناہے کہ رواں ہفتے بارش کے نتیجے میں صوبے کے مختلف علاقوں میں چار افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے ہیں جب کہ صوبے میں رواں سال اب تک ہونے والے بارشوں کے نتیجے میں کم از کم 58 افراد ہلاک اور 151 زخمی ہوئے ہیں۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پروونشل ڈیزاسٹر مینیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) کے ترجمان تیمور خان کے بقول گزشتہ دو دن کے دوران بارش کے نتیجے میں صوبے بھر میں چھ مکانات کو نقصان پہنچا جب کہ مختلف علاقوں میں 36 مویشی بھی ہلاک ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کے اعداد وشمار کے مطابق رواں سال جنوری سے اب تک بارشوں اور ژالہ باری کے نتیجے میں صوبے کے مختلف علاقوں 11 خواتین اور 23 بچوں سمیت 58 افراد ہلاک ہوئے ہیں جب کہ 151 زخمی ہوئے ہیں۔
چار ماہ کے دوران آٹھ اسکول اور 46 گھر تباہ ہوئے جب کہ 223 مویشی ہلاک ہوئے۔ کئی علاقوں میں ندی نالوں میں طغیانی کے سبب ان پر بنے پل بھی متاثر ہوئے ہیں۔
سوات کی تحصیل مٹہ کے دور افتادہ علاقوں سخرہ ، نوخارہ، گھڑئی سمیت کئی علاقوں میں گزشتہ ہفتے سے جاری بارش اور ژالہ باری سے فصلوں ، سبزیوں اور پھل دار درختوں کے باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔
مٹہ سے تعلق رکھنے والے صحافی جہاں زیب خان نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ آدھے گھنٹے سے زیادہ جاری رہنے والی ژالہ باری سے پھلوں کے باغات اور سبزیوں کو نقصان پہنچا جب کہ کھیتوں میں موجود فصلیں ، خاص طور پر گندم کی فصل شدید متاثر ہوئی ہے۔
تحصیل مٹہ سےکی یونین کونسل چپریال کے سابق ناظم محمد شفیق نے بتایا کہ رواں برس ژالہ باری میں پچھلے سال کے مقابلے میں بڑے اولے گرے ہیں جس کی وجہ سے فصلوں کو نقصان پہنچا جب کہ ان اولوں سے درختوں کے پتے مکمل طور پر جھڑ چکے ہیں -
ان کا کہنا تھا کہ کئی کسانوں نے کھیتوں میں لہسن ، پیاز اور مٹر سمیت دیگر سبزیاں اگائی تھیں تاہم وہ بھی ژالہ باری سے شدید متاثر ہوئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سخرہ نامی علاقہ ژالہ باری سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ وہاں ژالہ باری نے فصلوں کو مکمل طور پر زمین بوس کر دیا ہے۔ وہاں کے زمین دار بتا رہے ہیں کہ ایسا لگ رہا تھا کہ جیسے پتھروں کی بارش ہوئی ہو۔
صحافی جہاں زیب خان کا کہنا ہے کہ پھل دار درختوں سے چھوٹے چھوٹے پھل گر کر زمین پر پڑے ہوئے تھے خاص طور پر آڑو ، ناشپاتی ، خوبانی اور آلوچہ کے باغات تباہ ہو چکے ہیں۔ مقامی زمین دار حکومت سے مدد کی بھی اپیل کر رہے ہیں۔
لکی مروت میں پیر کی شام تیز ہوا کے ساتھ بارش اور ژالہ باری سے گندم کی فصل متاثر ہوئی۔ اس کے علاوہ سڑکوں کو شدید نقصان پہنچایا۔
رپورٹس کے مطابق علاقے میں بارش سے سیلابی ریلے کے سبب کئی گھر متاثر ہوئے جب کہ ایک مکان کی دیوار گرنے سے تین افراد ہلاک ہوگئے۔
لکی مروت سے تعلق رکھنے والے صحافی زبیر مروت نے بتایا کہ سیلابی ریلے میں گھروں اور دکانوں میں پانی داخل ہونے سے انہیں نقصان پہنچا۔ کئی مقامات پر سڑکیں پانی میں بہہ گئی ہیں جب کہ میلہ مندرہ خیل کے قریب چنائی پل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ سیلابی ریلے میں لکی بنوں روڈ تباہ ہوئی گئی ہے جس کے باعث شہر کے کئی علاقوں سے زمینی رابطہ منقطع ہو گیا تھا البتہ بعد ازاں انتظامیہ نے رابطہ بحال کیا ۔
پی ڈی ایم کے ترجمان کے مطابق لکی مروت میں متعدد گھر زمین بوس ہو گئے جس سے تین افراد کی ہلاکت ہوگئی۔
صحافی زبیرمروت کا کہنا ہے کہ ژالہ باری اور بارش سے گندم کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ کئی علاقوں میں بڑے درخت اور بجلی کے پول گرے ہیں جس سےمتعدد علاقوں کی بجلی منقطع ہوئی۔ کئی علاقوں کی بجلی تین دن بعد بھی بحال نہیں ہوئی ہے۔
ضلعی انتظامیہ نے بعض علاقوں میں ٹریکٹر کے ذریعے عارضی طور پر متاثرہ سڑکوں کی بحالی کا کام شروع کردیا ہے جب کہ مقامی رہائشیوں نے اپنی مدد آپ کے تحت رستوں کی بحالی کی کوشش کر رہے ہیں۔
صوبے کے دارالحکومت پشاور سے ملحقہ ضلع چارسدہ اور ضلع مہمند میں تیز بارش کے ساتھ ساتھ ژالہ باری سے آم کے پھل دار درخت، گندم کی فصل، ٹماٹر، پیاز ، لہسن اور دیگر سبزیاں متاثر ہوئی ہیں ۔
چارسدہ کے محکمہ زراعت کے افسر علی خان نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تحصیل شب قدر اور تحصیل تنگی میں ہونے والے نقصانات کے اعداد و شمار جمع کیے جا رہے ہیں۔
صوبے کے میدانی علاقوں پشاور، نوشہرہ، مردان اور صوابی کے ساتھ ساتھ کوہاٹ ، ہنگو ، بنوں ، ٹانک اور ڈیرہ اسماعیل خان میں بھی ژالہ باری اور شدید بارشوں سےشدید نقصانات ہوئے ہیں۔
صوبے میں اس وقت نگراں حکومت قائم ہے جس کے اعلیٰ حکام سے صورتِ حال کے حوالے سے رابطہ کیا گیا تاہم حکومت کا امداد یا بحالی کے لیے اقدامات کے بارے میں کوئی مؤقف سامنے نہیں آیا۔
محکمۂ زراعت کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی درخواست پر بتایا کہ صوبے کے مختلف علاقوں میں بارش اور ژالہ باری سے نقصانات ماضی کی نسبت زیادہ ہوئے ہیں۔ اس حوالے سے اعداد و شمار جمع کیے جا رہے ہیں۔
صوبائی حکومت یا کابینہ کی جانب سے متاثرہ علاقوں یا زمین داروں کی امداد کے بارے میں کسی قسم کی پالیسی کا اعلان نہیں کیا گیا۔
ماحولیاتی ماہرین کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے پاکستان پر نہایت منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ اس تبدیلی کے نتیجے میں بارش کے اوقات اور گرمی و سردی کے موسموں میں بھی رد و بدل ہو رہا ہے ۔