رسائی کے لنکس

'جمع کرائی گئی رقوم حج زائرین کو جلد واپس کردی جائیں گی'


فائل فوٹو
فائل فوٹو

پاکستان میں وزارتِ مذہبی امور نے اعلان کیا ہے کہ تمام حج زائرین کو جمع کرائی گئی رقوم جلد واپس کر دی جائیں گی۔ اور اس سلسلے میں ایس ایم ایس کے ذریعے اُنہیں اطلاع دی جائے گی۔

وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری کا کہنا ہے کہ دنیا بھر میں پھیلنے والی کرونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے سعودی عرب کے فیصلے کی تائید کرتے ہیں۔

اسلام آباد میں وزارتِ مذہبی امور کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حجاج کرام کی ہر ممکن بہبود کے لیے خادمِ حرمین شریفین کے اقدامات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ فیصلہ شریعت کے حکم اور موجودہ حالات کے عین مطابق ہے۔

بیان میں حج کی محدود پیمانے پر ادائیگی کے سعودی فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ''یہ عالم اسلام کے حجاج کرام کو کرونا وبا سے بچانے کیلئے ایک مشکل مگر دانشمندانہ اقدام ہے''۔

وزارتِ مذہبی امورکا کہنا ہے کہ ہم نے پاکستانی حجاجِ کرام کو رقوم کی واپسی کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ضروری امور طے کرنے کے بعد حجاج کرام کو بذریعہ ایس ایم ایس اطلاع کر دی جائے گی۔ پاکستانی حجاج کو رقوم کی واپسی کیلئے طریقہ کار کا اعلان جلد کیا جائے گا۔

کورونا وبا کے باعث سعودی حکومت نے غیر ملکی حجاج کی میزبانی سے معذرت کر لی ہے۔ اس سال صرف سعودی شہری اور اقامہ ہولڈر ہی حج ادا کریں گے۔ اس فیصلہ سے حج کی خواہش رکھنے والوں کے ساتھ ساتھ معاشی طور پر وہ لاکھوں لوگ بھی متاثر ہونگے جو حج کے لیے خدمات فراہم کرتے ہیں۔

اس سے قبل سعودی وزیر حج ڈاکٹر صالح بن بنتن نے وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری سے ٹیلی فونک رابطہ کر کے حج سے متعلق فیصلے سے باضابطہ آگاہ کیا۔

پاکستان سے ہر سال تقریباً ایک لاکھ 80 ہزار عازمین حج سعودی عرب کا سفر کرتے ہیں۔ رواں سال سرکاری طور پر حج کے لیے ایک لاکھ 7 ہزار حجاج نے جانا تھا جبکہ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کے ذریعے 70 ہزار سے زائد حجاج نے جانا تھا۔ لیکن اب ایسا ممکن نہیں۔

حج کے لیے ہر درخواست گزار نے 4 لاکھ 77 ہزار روپے جمع کرائے تھے۔ پشاور اور اسلام آباد سے جانے والے درخواست گزاروں نے 4 لاکھ 90 ہزار اور لاہور، ملتان، کراچی کوئٹہ سے جانے والوں نے 4 لاکھ 80 ہزار روپے جمع کروائے تھے، قربانی کے لیے 23 ہزار روپے کی رقم اس کے علاوہ ہے۔

سرکاری طور پر حجاج سے وصول کیے گئے پچاس ارب روپے سے زائد سرکاری خزانہ میں موجود ہیں، جبکہ پرائیویٹ ٹور آپریٹرز کو پیسے جمع کرنے کی اجازت نہ تھی،

حج آرگنائزر ایسویسی ایشن کے جنرل سیکرٹری وحید بٹ نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پہلے عمرہ اور اب حج نہ ہونے سے ٹور آپریٹرز اور ٹریول ایجنٹس کے کاروبار تباہ ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کیونکہ یہی کاروبار ہے، لہذا بعض ہوٹلز اور معلمین کے ساتھ ہمارا رابطہ رہتا ہے اور حج سے کئی ماہ پہلے ہی ہم نے انہیں ادائیگیاں شروع کردی تھیں، اب یہ رقوم واپس ہونگی یا نہیں کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال سعودی حکومت نے معاہدے کرنے سے منع کیا۔ لیکن اس کے باوجود کئی افراد نے نجی ٹور آپریٹرز کو ادائیگیاں کیں اور حج پر جانے کے لیے پیسے جمع کروائے، اب ان آپریٹرز کو یہ پیسے واپس کرنا ہونگے جو کرونا کی موجودہ صورتحال میں مشکل مرحلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سال حج نہ ہونے سے لاکھوں خاندان معاشی طور پر بد حال ہوگئے ہیں، اس وقت حج کے ساتھ بعض افراد ٹکٹنگ کا کاروبار بھی کرتے تھے۔ لیکن اب بیشتر ائیرلائنز ٹریول ایجنٹس کو ٹکٹنگ بھی نہیں کرنے دے رہیں اور خود ٹکٹ سیل کررہی ہیں۔ ایسے میں ان لاکھوں افراد کے گھروں کے چولہے بجھ کررہ گئے ہیں ،ان ایجنسیوں میں کام کرنے والے لاکھوں افراد فاقہ کشی پر مجبور ہوگئے ہیں اور ان کی ملازمتیں ختم ہوچکی ہیں۔

سعودی عرب کی طرف بیرون ممالک سے حجاج کے نہ آنے سے پاکستان کی قومی ائیرلائن پی آئی اے بھی بحران کا شکار ہوگی، کیونکہ پی آئی اے کے پاس حج سیزن کی صورت میں ہزاروں کی تعداد میں مسافر آتے تھے اور انہیں فکس پرائس پر ٹکٹ فراہم کیے جاتے تھے۔ لیکن رواں سال حج نہ ہونے سے پی آئی اے کو کوئی آمدن نہیں ہوسکے گی۔

اس کے ساتھ ساتھ سعودی عرب میں موجود ہوٹل انڈسٹری اور ٹور آپریٹرز بھی بحران کا شکار ہوگئے ہیں۔

پاکستان میں حج کے ذریعے جمع ہونے والی رقوم سے ملنے والا منافع وزارت حج استعمال کرتی ہے اور اس بارے میں پارلیمان میں بھی بتایا گیا کہ حج کے پیسوں پر ملنے والے سود سے وزارت حج چلائی جاتی ہے۔ رواں سال بھی ایک لاکھ سات ہزار حاجیوں کی رقم سے منافع حاصل کیا گیا۔ لیکن حجاج کو ان کی صرف اصل رقم واپس کی جائے گی، البتہ وہ افراد جن کے نام قرعہ اندازی میں نہیں نکلے تھے اگر وہ پیسے واپس نہ لیں تو آئندہ سال بغیر قرعہ اندازی کے ان کا نام شامل کرلیا جائے گا۔

سعودی عرب میں پاکستانی سفیر، سفارتی عملہ اور پاکستان حج ڈائریکٹوریٹ اس سال حج میں پاکستان کی نمائندگی کرینگے۔

دوسری جانب سعودی وزارت نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عالمی سطح پر وبا کے متاثرین کی تعداد میں اضافے کے پیش نظر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ اس مرتبہ سعودی عرب میں پہلے سے مقیم مختلف قومیتوں سے تعلق رکھنے والے لوگ ہی حج کا فریضہ ادا کریں، محدود تعداد میں سعودی شہری بھی فریضہ حج ادا کر سکیں گے۔

XS
SM
MD
LG