ٹیلی مواصلات کے ایک سابق عہدےد ار اور انسانی حقوق کے سرگرم رکن مقیط حسین نے واشنگٹن کے مضافات میں اپنی ایک نئی اور پرسکون دنیا چھ ایکڑ رقبے پر بکریوں کا ایک فارم قائم کرکے بسائی ہے۔ اپنے اس فارم سے وہ ورجینیا اور واشنگٹن میں آباد مسلمان کمیونٹی کو حلال گوشت فراہم کرنے کا کام لے رہے ہیں۔
مقیط حسین کو کس چیز نے بکریوں کا فارم بنانے پر راغب کیا؟ اس سوال کا ان کے پاس ایک سیدھا سادا جواب ہے کہ ان کی دو چھوٹی بیٹیوں نے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ نئے فیشن کے کپڑوں اور دوسری چیزوں کے بارے میں گفتگو کرتی رہتی تھیں۔ پانچ چھ سال کے کسی بچے کا اس انداز میں سوچنا میرے خیال میں خطرناک تھا، اسی لیے ہم نے کسی دیہی علاقے میں ایک فارم پر رہائش اختیار کرنے کا فیصلہ کیا۔
مقیط حسین یہاں ایک سوچ کے تحت منتقل ہوئے اور وہ سوچ تھی شمالی ورجینیا میں رہنے والے تین لاکھ امریکی مسلمانوں کو کیمیکلز اور ہارمونز سے پاک حلال گوشت فراہم کرنے کی ۔
وہ کہتے ہیں میں بکریوں کو چارے کے طورپر زیادہ تر گھاس دیتا ہوں۔ میں یہ کوشش کرتا ہوں کہ اپنے فارم کے لیے جانور مقامی کسانوں سے خریدوں۔ خاص طور پر ان سے جو قدرتی کھاد استعمال کرتے ہیں۔
مقیط حسین کا کہنا ہے کہ اپنے فارم کا زیادہ تر کام وہ خود کرتے ہیں۔ جس میں جانوروں کی پرورش ، دیکھ بھال اور انہیں چارہ ڈالنا وغیرہ شامل ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ حلال گوشت کا مطلب محض انہیں اسلامی طریقے کے مطابق ذبح کرنا نہیں بلکہ جانوروں کے ساتھ محبت سے پیش آنا بھی ہے۔
فارم بنانے سےپہلے مقیط حسین کے پاس دیہی زندگی کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ لیکن وہ اپنے نئے کاروبار سے پر امید دکھائی دیتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ وہ امریکہ میں آباد مسلمانوں کو گوشت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ عام امریکیوں کو بھی صحت بخش خوراک مہیا کرنا چاہتے ہیں۔
وہ کہتے ہیں کہ میرے فارم کے گوشت کی مانگ بہت زیادہ ہے۔ میرا بڑا مسئلہ گاہکوں کی تلاش نہیں بلکہ اپنا کاروبار بڑھانے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنا ہے۔
مقیط حسین کی اہلیہ سبرینا حسین بھی اسی فارم پر کام کرتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ فارم بنانا ان کی زندگی کا سب سے بہتر فیصلہ تھا۔ بطور ِ خاص ان کے بچوں کے لیے۔ وہ کہتی ہیں اب ان کی بچیاں سکول میں جوتوں کے نئے برانڈز کی بجائے صحتمندانہ سرگرمیوں پر گفتگو کرتی ہیں ۔یہ زندگی کی طرف ایک مثبت رجحان ہے ، جس سے میں بہت مطمئن ہوں۔