|
فلسطینی صدر محمود عباس نےامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو پیر کے روز ان کی حلف برداری پر مبارکباد دی اور کہا کہ وہ اسرائیل کے ساتھ دو ریاستی حل پر مبنی امن کے لیےکام کرنے کو تیار ہیں ۔
سرکاری خبر رساں ایجنس وفا میں شائع ایک بیان میں عباس نے کہا کہ ،’’ ہم آپ کی مدت صدارت کے دوران دو ریاستی حل پر مبنی امن کے حصول کے لیے آپ کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہیں ۔‘‘
عباس نے کہا کہ، اس کا مطلب ہوگا کہ فلسطین کی ریاست اور اسرائیل کی ریاست ہمارے خطے اور دنیا میں سلامتی، اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ شانہ بشانہ سلامتی اور امن سے رہیں گے۔
اپنے پہلے دور صدارت میں ٹرمپ انتظامیہ نے امن کا ایک منصوبہ پیش کیا تھا جس میں اسرائیل کو مقبوضہ مغربی کنارے کا بہت ساحصہ دینے اور اس کے بدلے مستقبل کی فلسطینی ریاست کو کچھ علاقہ دینے کا کہا گیا تھا۔
فلسطینیوں نے اس تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا تھا اور اسرئیل نے الحاق کے اپنے منصوبوں کو اس کے بعد ترک کردیاتھاجب خلیج عرب کی ریاستوں نے امریکی ثالثی کے معاہدوں کے تحت اس کے ساتھ تعلقات معمول پر کر لیے ۔
ٹرمپ نے اسرائیل ۔حماس جنگ میں جنگ بندی کے معاہدے کے حصول کا کریڈٹ لے لیا ہے ، جب کہ مشرق وسطیٰ کے لئے ان کے سفیر اسٹیو وٹکوف نے ان مذاکرات میں حصہ لیا جن کے نتیجے میں ایک ایسا معاہدہ طے پایا جو اتوار کو نافذ العمل ہو گیا۔
دو ریاستی حل عشروں سے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان امن مذاکرات کی بنیاد رہا ہے لیکن وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے بار ہا ایک خودمختار فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔
انہوں نے جنگ کے بعد کی غزہ کی پٹی میں رملہ میں قائم فلسطینی اتھارٹی کے،کسی کردار کو بھی مسترد کیا ہے،، جس کی قیادت عباس کرتے ہیں۔
جمعے کے روز عباس نے کہا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی غزہ کےلیے مکمل زمہ داری سنبھالنے کو تیار ہے ۔
اردن کے شاہ عبداللہ دوئم نے بھی ٹرمپ کو یہ کہتے ہوئے مبارکباد دی ہے کہ ، ’’ ہم امریکہ کے ساتھ اپنی شراکت داری کی بہت قدر کرتے ہیں اور ہم اپ کے ساتھ ایک زیادہ خوشحال اور پر امن دنیا کے لیے کام کرنے سے وابستہ ہیں ‘‘
اس رپورٹ کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے۔
فورم