امریکہ کی مغربی ریاست ہوائی کے جنگلات میں دو ہفتے قبل لگنے والی آگ نے ماؤوی کے تاریخی قصبےلاہائینا کا بیشتر حصہ جلا کر خاکستر کر دیا ہے ۔ یہ امریکہ میں ایک صدی سے بھی زیادہ عرصے میں لگنے والی مہلک ترین آگ تھی ۔ ماؤوی کاؤنٹی کی تازہ ترین اطلاعات کے مطابق مرنے والوں کی تعداد 96 ہوگئی ہے۔ہوائی کے گورنر جاش گرین نے کہا ہے کہ اگلے کئی دن تک روزانہ 10 سے 20 نعشیں مل سکتی ہیں ۔
دو مقامات پر لگی آگ پر اب تک مکمل طور پر قابونہیں پایا جاسکا ہے ۔جب کہ تلاش اور امدادی عملہ ایک میل فی منٹ پھیلنے والی آگ سے خاکستر ہوجانے والی عمارتوں میں تلاش اور امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اتوار کو ایک ویڈیو اپ ڈیٹ میں گورنر جاش نے کہا کہ لاہائینامیں بہت کم کچھ باقی بچا ہے اور نقصان کا تخمینہ لگ بھگ 5 اعشاریہ 6 ملین ڈالرہے۔
ہوائی، کیلی فورنیا سے 2390 میل اور جاپان سے 3850 میل دور بحر الکاہل میں واقع کئی جزیروں پر مشتمل امریکہ کی 8ویں سب سے چھوٹی اور کم از کم 11ھویں سب سے زیادہ گنجان آباد ریاست ہے۔
ہوائی کے صدیوں پرا نے قصبے لہائینا کی تقریباً ہر عمارت تباہ ہو چکی ہے ۔ نیلے سمندر اور سر سبز ڈھلوانی علاقوں کے درمیان واقع تیرہ ہزار نفوس پر مشتمل یہ قصبہ ایک سرمئی ملبے میں تبدیل ہو گیا ہے ۔ کاؤنٹی کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 85 فیصد آگ پر قابو پالیا گیا ہے ۔
گورنر گرین نے سی بی ایس مارننگز ، کے ایک ریکارڈڈ انٹرویو میں جو پیر کو نشر ہوا ، بتایا کہ ہم بہت سے المناک واقعات کے لئے تیار ہیں ۔ جب تک امدادی کارروائیاں ختم نہیں ہوجاتیں انہیں روزانہ غالباً دس سے بیس لوگوں کی نعشیں مل سکتی ہیں۔اور یہ کارروائیاں غالباً دس روز تک جاری رہیں گی ۔جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اس کا اندازہ لگانا ممکن نہیں ہے۔
اب جب کہ سیل فون سروس آہستہ آہستہ بحال ہورہی ہے ، لاپتہ ہونے والوں کی تعداد 2000 سے کم ہو کر لگ بھگ 1300 رہ گئی ہے ۔ سونگھ کر کھوج لگانے کے ماہر بیس کتے اور درجنوں لوگ خاکستر عمارتوں سے نعشوں کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں ۔
ہوائی کے محکمہ دفاع کے پبلک افئیرز کے ڈائریکیٹر جیف ہک مین نے این بی سی کے پروگرام ٹوڈے میں پیر کو بتایا کہ اس وقت وہ کاروں کے ذریعے ایک ایک سڑک پر ، ایک ایک بلاک پر جار ہے ہیں او روہ جلد ہی عمارتوں میں داخل ہونا شروع کر دیں گے ۔
جہاں آگ پر قابو پالیا گیا ہے وہاں بھی عہدے داروں نے شعلوں سے پیدا ہونے والے زہریلے دھوئیں سے فضا او ر پینے کے پانی میں زہریلے اثرات سے خبردار کیا ہے ۔
بہت سے لوگوں کے پاس رہنے کو کوئی گھر نہیں بچا ہے اس لیے حکام انہیں ہوٹلوں اور تعطیلات کے دوران کرائے پر دیے جانے والے گھروں میں ٹھہرانے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
گرین نے کہا کہ بے گھر ہوجانے والوں کے لیے ہوٹلو ں کے 50 کمرے دستیاب ہوں گے ۔ جب کہ ہنگامی انتظامات سے متعلق وفاقی عملے کے کارکنوں کے لیے 500 اضافی کمرے رکھے جائیں گے ۔ کچھ ہوٹل روزگار اور مقامی معیشت کو برقرار رکھنے کے لیے معمول کا بزنس جاری رکھیں گے ۔
اتوار کو بہت سے لوگ لاہائینا کے Maria Lanakila چرچ میں مرنے والوں کے سوگ کے لیے اکٹھے ہوئے جو آگ سے محفوظ رہا تھا ۔
جنگلات کی آگ کے ان واقعات کی وجوہات کی چھان بین جاری ہے اور گرین نے کہا ہے کہ زندہ بچ جانے والوں کے بیانات کا بھی جائزہ لیا جائے گا۔ ہوائی کے حکام نے سیاحوں کے ماؤوی کے سفر سے گریز پر زور دیا ہے کیوں کہ بہت سے ہوٹلوں میں انخلا کیے جانے والے متاثرین کو ٹھہرایا جا رہا ہے۔
اس جزیرے میں ہنگامی سائرن لگائے گئے ہیں جن کا مقصد قدرتی آفات اور دیگر خطرات سے عوام کو آگاہ کرنا ہے۔تاہم رہائشیوں کا کہنا ہے کہ انہیں آگ کے دوران ہنگامی سائرن کے بجنے کی آواز سنائی نہیں دی۔
ریاست کے گورنر جوش گرین نے انتباہی سائرن کے حوالے سے 'سی این این' چینل کو بتایا کہ انہوں نے ایک جامع جائزے کا حکم دیا ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اس آفت کے دوران کیا ہوا اور کب ہوا۔
حکام کے مطابق تباہ شدہ علاقوں میں تعمیر نو پر کئی سال اور اربوں ڈالر کا خرچ آئے گا۔
ہوائی میں جنگل کی آگ سے بڑے پیمانے پر نقصان میں آب و ہوا کی تبدیلی کا بڑا حصہ ہے۔ زمین گرم ہونے سے جہاں موسم خشک اور شدید ہو رہے ہیں، وہاں طوفان بھی نقصانات اور مسائل میں مزید اضافہ کر رہے ہیں۔
ہوائی میں جہاں خشک جھاڑیوں، خشک پتوں اور خشک ٹہنیوں نے تیزی سے آگ پکڑی، وہاں سمندر میں جاری طوفان کے ساتھ حرکت کرنے والی تیز ہواؤں نے بھی آگ کو ایک مقام سے دوسرے مقام تک انتہائی تیزی سے پہچانے میں اہم کردار ادا کیا۔
( اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔)
فورم