ترکی کے وزیر داخلہ، سلیمان سوئلو نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ بالآخر ترکی تحویل میں لیے گئے داعش کے ارکان کو ان کے آبائی ملکوں کو واپس کر دے گا۔ انھوں نے اعلان کیا کہ ’’ہم انھیں آخری وقت تک اپنے پاس نہیں رکھیں گے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ یورپی ملکوں کے شہری جو شام میں دولت اسلامیہ کے لیے لڑتے رہے ہیں، انھیں واپس لینے سے انکار ’’ہمیں قبول نہیں‘‘، اور ایسا طرز عمل ’’غیر ذمہ دارا نہ‘‘ ہے۔
انھوں نے یہ بات استنبول میں اخباری نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔
اس ضمن میں، سوئلو نے برطانیہ اور نیدرلینڈز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے علاوہ بھی کئی یورپی ملک ہیں جنھوں نے دولت اسلامیہ کے لیے لڑنے والے جنگجوؤں کی شہریت منسوخ کر دی ہے، تاکہ ترکی انھیں اپنے آبائی وطن واپس نہ بھیج سکے۔
ترکی نے گذشتہ ماہ شمال مشرقی شام میں کی گئی فوجی کارروائی کے دوران داعش کے اِن ارکان کو پکڑ لیا تھا، جو اِس سے قبل کرد افواج کی تحویل میں تھے، جنھیں ترکی دہشت گرد گردانتا ہے۔
سوئلو کا یہ تازہ ترین بیان ہے، جب کہ وہ یورپی ملکوں سے اسی طرح کی اپیل کرتے آئے ہیں کہ وہ اپنے ان شہریوں کو واپس لیں جو دولت اسلامیہ میں شامل تھے۔
عوامی مزاحمت اور سیکیورٹی مسائل پر تشویش کا حوالہ دیتے ہوئے، متعدد یورپی ملکوں نے فیصلہ کرنے میں تاخیر سے کام لیا ہے۔