ترکی کے حکام نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے شدت پسند تنظیم داعش کے سابق سربراہ ابوبکر البغدادی کی بہن کو شام کے ایک علاقے سے گرفتار کر لیا ہے اور ان سے تفتیش کی جا رہی ہے۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ترک حکام نے پیر کو بتایا ہے کہ ترک سیکیورٹی فورسز نے البغدادی کی ہمشیرہ کو شام کے شمالی علاقے اعزاز سے اس وقت گرفتار کیا جب ان کے ہمراہ ان کے شوہر اور بہو بھی موجود تھیں۔
اعزاز شام کے ان چند علاقوں میں شامل ہے جو ترکی کی سرحد کے نزدیک ہیں اور ترکی کے کنٹرول میں ہیں۔
البغدادی کی مبینہ ہمشیرہ کا نام رسمیہ عواد بتایا گیا ہے جن کی عمر 65 برس کے لگ بھگ ہے۔
ترک حکام کے بقول انہیں امید ہے کہ البغدادی کی بہن سے تفتیش کے دوران اہم انٹیلی جنس معلومات ملیں گی جن سے داعش کی اندرونی سرگرمیوں کے بارے میں مزید تفصیلات حاصل ہوں گی۔
البتہ ’رائٹرز‘ نے کہا ہے کہ البغدادی کی بہن کے بارے میں آزاد ذرائع سے بہت کم معلومات میسر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فوری طور پر ترک حکام کے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی جاسکتی کہ مذکورہ خاتون واقعی البغدادی کی بہن ہیں یا نہیں۔
خیال رہے کہ داعش کے سابق سربراہ ابوبکر البغدادی نے گزشتہ ماہ خود کو اس وقت دھماکے سے اڑا لیا تھا جب امریکہ کے ایک فوجی دستے نے شام کے شمال مغربی علاقے میں ان کے ٹھکانے کا کھوج لگا کر اس پر حملہ کیا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ البغدادی گرفتاری سے بچنے کے لیے بھاگ کر ایک سرنگ میں گھس گئے تھے جہاں انہوں نے خودکش جیکٹ کا دھماکہ کر کے خود کو ہلاک کر لیا تھا۔
داعش نے جمعرات کو ایک آڈیو پیغام کے ذریعے البغدادی کی ہلاکت کی تصدیق کی تھی۔ شدت پسند تنظیم نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ وہ امریکہ سے البغدادی کی ہلاکت کا بدلہ لے گی۔
البغدادی کی ہلاکت کے بعد داعش نے ابو ابراہیم الہاشمی القریشی کو اپنا نیا سربراہ مقرر کیا ہے۔ داعش کے نئے سربراہ کے متعلق معلومات نہ ہونے کے برابر ہیں اور اس کا نام بھی ان لوگوں کی فہرست میں شامل نہیں تھا جنہیں البغدادی کا ممکنہ جانشین تصور کیا جاتا تھا۔
اگرچہ عالمی برادری نے البغدادی کی موت کا خیرمقدم کیا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ خدشات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں کہ داعش شام اور اس کے ملحقہ علاقوں میں بدستور ایک خطرہ رہے گی۔