پچھلے ایک عشرے کے دوران امریکہ میں ہیروئن کے استعمال میں پانچ گنا اضافہ ہوا ہے اوراس نشے کے عادی افراد کی تعداد تین گنا سے زیادہ ہو گئی ہے۔
بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیروئن کے چنگل میں پھنسنے والوں میں زیادہ تر افراد کا تعلق کم آمدنی اور کم تعلیم یافتہ سفید فام امریکیوں سے ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہیروئن کا نشہ کرنے والوں میں 18 سے 44 سال کی عمروں کے سفید فام امریکیوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے جس کی ایک وجہ افیون پر مشتمل مسکن آور دوا کا غلط استعمال شامل ہے جو ڈاکٹری نسخے پر ملتی ہے۔
کولمبیا یونیورسٹی کے سکول آف پبلک ہیلتھ کے شعبہ وبائیات کی پروفیسر ڈاکٹر سلویا مارٹنز کا کہنا کہ اس رپورٹ کا ایک پریشان کن پہلو یہ ہے کہ ہیروئن کی لت میں پھنسنے والے زیادہ تر افراد ایسے ہیں جن کے پاس اس مسئلے سے نمٹنے کےلیے وسائل محدود ہیں۔
ڈاکٹر مارٹنز کا کہنا ہے کہ ہم یہ دیکھ رہے ہیں کہ پچھلے دس برسوں کے دوران ہیروئن کے استعمال میں اضافہ ہوا ہےاور اس میں زیادہ افراد کم آمدنی اور تھوڑی تعلیم کے حامل سفید فام نوجوان ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ہیروئن استعمال کرنے والوں میں وہ افراد شامل ہیں جو ابھی اس کے عادی نہیں ہوئے اور یہ کہ غیرشادی شدہ افراد اس نشے کا زیادہ نشانہ بنے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق خواتین میں بھی ہیروئن کا استعمال بڑھا ہے کہ لیکن یہ شرح مردوں کے مقابلے میں کم ہے۔
مارٹنز اور ان کے ساتھیوں نے اپنی اس تحقیق میں دو رپورٹوں کا موازنہ کیا ۔ ہیروئن کے استعما ل سے متعلق ایک رپورٹ سن 2001 سے 2002 کے اعدادو شمار پر مبنی تھی جب کہ دوسری رپورٹ میں 2012 سے 2013 کے عرصے کے دوران کا تجزیہ کیا گیا تھا اور ہیروئن کے نشے کے عادی 43 ہزار افراد کے بارے میں معلومات فراہم کی گئی تھیں۔
سن 2001اور 2002 کے عرصے کے دوران ہیروئن کے عادی افراد کی تعداد سفید فاموں اور دوسرے افراد میں تقریباً یکساں تھی جب کہ 2013 کی رپورٹ میں سفید فام افراد کی تعداد میں تیزی سے اضافہ دیکھنے میں آیا۔
ڈاکٹر مارٹنز نے ہیروئن سے نجات دلانے کے پروگراموں میں توسیع کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈاکٹر اپنے مریضوں کے لیے ایسی ادویات کے متبادل تجویزکریں جن میں افیون شامل ہوتی ہے۔