پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر رحیم یار خان میں توہینِ مذہب کے الزام میں ہندو شہری کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔ حکام نے ملزم کے اہلِ خانہ کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا ہے۔
مبینہ توہینِ مذہب کا واقعہ ضلع رحیم یار خان کے گاؤں چک نمبر 75 پی غربی میں پیش آیا۔ ملزم کا نام اکبر رام ہے جس کے خلاف مقدمہ درج کر کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق 11 اگست کو پولیس کو اطلاع ملی کہ رحیم یار خان کے گاوں چک نمبر 75 پی غربی میں مبینہ طور پر توہینِ مذہب کا واقعہ پیش آیا ہے۔ ایک ہندو لڑکے پر الزام ہے کہ اُس نے مبینہ طور پر مسلمانوں کے مقدس مقامات کے بارے میں توہینِ آمیز پیغامات اپنے موبائل سے بھیجے۔
ایف آئی آر میں درج ہے کہ ہندو لڑکے کی مبینہ توہینِ مذہب کی بات جلد ہی گاؤں میں پھیل گئی جس پر اہلِ علاقہ مشتعل ہو گئے۔
رحیم یار خان پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مبینہ توہینِ مذہب کا واقعہ دو دوستوں کے درمیان پیش آیا ہے جس پر پولیس تحقیقات کر رہی ہے۔
پولیس ذرائع کے مطابق ابتدائی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم اور مدعی دونوں قریبی دوست ہیں جو اکثر مذہب پر گفتگو کرتے رہتے ہیں۔
اس واقعے میں بھی ایسا ہی ہوا جس میں ایک ہندو لڑکے نے اپنے مسلمان دوست سے اسلام کے بارے میں وٹس ایپ پر گفتگو کی۔
پولیس کی ابتدائی تفتیش میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ وٹس ایپ پر کی جانے والی گفتگو کو توہینِ مذہب کا نام دے کر لوگوں کو ہندو لڑکے کے خلاف بھڑکایا گیا جس پر مقامی لوگ مشتعل ہو گئے۔
ترجمان رحیم یار خان پولیس کا کہنا ہے کہ واقعہ کی مزید تحقیقات جاری ہیں جب کہ ضلع بھر میں امن وامان کی صورتِ حال کنٹرول میں ہے۔
ترجمان پولیس رحیم یار خان سیف علی کے مطابق اطلاع ملتے ہی پولیس جائے وقوعہ پر پہنچی اور ہندو ملزم کو حراست میں لے کر پولیس اسٹیشن پہنچ گئی۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ اِسی دوران مشتعل افراد پولیس اسٹیشن کے باہر جمع ہو گئے اور ملزم پر حملہ کرنے کی کوشش کی۔ لیکن پولیس نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ہجوم کو منتشر کیا۔
پولیس ذرائع کے مطابق ملزم کی گرفتاری کے بعد پولیس کو اطلاع ملی کہ مشتعل لوگوں نے ملزم کے گھر کا گھیراؤ بھی کیا تھا۔
پولیس کو ڈر ہے کہ کہیں ملزم کے اہلِ خانہ کو کوئی نقصان نہ پہنچا جائے جس پر اہلِ خانہ کو کسی دوسری جگہ منتقل کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ صوبہ پنجاب کے ضلع رحیم یار خان میں ہندو بڑی تعداد میں آباد ہیں جہاں توہینِ مذہب کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اِس سے قبل 2021 میں ہندوؤں کی عبادت گاہ بھونگ مندر کو مشتعل افراد نے آگ لگا دی تھی اور توڑ پھوڑ کی تھی۔
فورم