وفاقی وزیر برائے مذہبی امور ڈاکٹر نورالحق قادری نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی تزئین و آرائش کے لیے حکومت کے پاس فنڈز دستیاب ہوتے ہیں، لیکن نئی عبادت گاہ کی تعمیر کے لیے کوئی مد نہیں ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مندر کے لیے فنڈز کا معاملہ وزیراعظم خود دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فنڈز دینے کے معاملے کو اسلامی نظریاتی کونسل کو بھیجا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر برائے حج و مذہبی امور ڈاکٹر نورالحق قادری نے اتوار کے روز پشاور کے قدیمی محلہ جوگن شاہ میں سکھ برادری کے گردوارہ کا دورہ کیا اور شیخوپورہ کے قریب حادثے میں مرنے والے افراد کے لواحقین اور سکھ برادری کے رہنماؤں سے تعزیت اور گہرے دکھ کا اظہار کیا۔
ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری نے کہا کہ حکومت نے اس سانحہ کی رپورٹ طلب کی ہے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں کے توقع ظاہر کی کہ اسلام آباد میں ہندوؤں کے مندر کی تعمیر کا معاملہ خوش اسلوبی سے حل کر لیا جائے گا۔
اسلام آباد میں ہندوؤں کے مندر کی تعمیر کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں علامہ ڈاکٹر نورالحق قادری نے کہا کہ مندر کی تعمیر کے لیے پلاٹ گزشتہ دور حکومت الاٹ ہوا تھا۔ ان کے بقول یہ پلاٹ 2017 میں اسلام آباد میں ہندو کمیونٹی کو الاٹ کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ مندر کی تعمیر ہو سکتی ہے لیکن اس مقصد کے لیے حکومتی فنڈز پر اعتراضات اٹھے ہیں۔
چند روز قبل اسلام آباد میں ہندوؤں کے لیے مندر کی تمیر پر علما نے اس وقت اعتراضات شروع کیے جب اس کا باقاعدہ سنگ بنیاد رکھ دیا گیا تھا۔ اعتراضات کے بعد اب تعمیر کا کام معطل ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مذہبی عبادت گاہیں امن کی علامات ہوتی ہے اور حکومت اس معاملے کے تمام سماجی اور مذہبی پہلوؤں کو دیکھ رہی ہے۔
علما نے ایک فتویٰ میں مندر کی تعمیر کے لیے حکومت کی جانب سے فنڈز دینے پر سوالات اٹھائے ہیں۔