سندھ اسمبلی میں کم و بیش ڈھائی ماہ بعد بدھ سے دوبارہ سیاسی سرگرمیاں شروع ہوگئی ہیں۔ نئے ارکان اسمبلی عہدوں کا حلف اٹھاچکے ہیں، جبکہ جمعرات کو اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے بعد قائد ایوان کا بھی انتخاب عمل میں آجائے گا۔
سندھ اسمبلی جس عمارت میں واقع ہے اس کی عمر ساٹھ برس سے زائد ہوچکی ہے۔
تاریخی اوراق کے مطابق عمارت کا سنگ بنیاد قبل از پاکستان گورنر سرلانسیلٹ گراہم نے11مارچ 1940ء کو رکھا تھا۔ اس کی تعمیر میں دو سال کا عرصہ صرف ہوا۔ تعمیر کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح گورنر سرہک وڈ نے 4مارچ 1942ء کو کیا تھا۔
تاریخی اوراق کے مطابق عمارت کا سنگ بنیاد قبل از پاکستان گورنر سرلانسیلٹ گراہم نے11مارچ 1940ء کو رکھا تھا۔ اس کی تعمیر میں دو سال کا عرصہ صرف ہوا۔ تعمیر کے بعد اس کا باقاعدہ افتتاح گورنر سرہک وڈ نے 4مارچ 1942ء کو کیا تھا۔
سندھ اسمبلی بلڈنگ دو منزلوں پر مشتمل ہے جس میں 70کمرے ہیں۔ابتداء میں اس میں 70ہی نشستوں کی گنجائش رکھی گئی تھی۔ لیکن، 1985ء میں جیسے ہی اراکین کی تعداد میں اضافہ ہوا تو نشستوں کی تعداد بھی بڑھا دی گئی ۔
اسی عمارت میں لارڈ ماوٴنٹ بیٹن نے 14اگست 1947ء کو بہ حیثیت گورنر جنرل محمد علی جناح سے حلف لیا تھا۔ لیاقت علی خان نے بھی پہلے وزیراعظم کی حیثیت سے اسی بلڈنگ میں حلف اٹھایا تھا۔
اسی عمارت میں سب سے پہلے پاکستان کے حق میں قرارداد منظور ہوئی تھی۔ 1954ء اور 1956ء کے آئین بھی اسی عمارت میں منظور کیے گئے تھے کیوں کہ اس وقت دارالحکومت کراچی ہی تھا۔
عمارت میں وقت کے ساتھ ساتھ ضرورتوں کو مد نظر رکھتے ہوئے اسمبلی ہال میں نشستوں کا اضافہ کیا جاتا رہا ہے۔ عمارت کی کئی بار مرمت اور تزئین و آرائش ہوچکی ہے۔
اس وقت عمارت میں جدید ترین ساوٴنڈ سسٹم نصب ہے جبکہ پوری عمارت میں ایئرکنڈیشننگ سسٹم بھی موجود ہے۔ سیکورٹی مقاصد کے لیے عمارت کے باہر سرچ لائٹیں اور اندرونی حصوں میں ویڈیو کیمرے نصب کیے گئے ہیں۔