انتخابات 2013 میں نومنتخب سندھ اسمبلی کا پہلا اجلاس اسپیکر سندھ اسمبلی نثار کھوڑو کی صدارت میں ہوا۔
نومنتخب سندھ اسمبلی کے 158 ارکان نے حلف اٹھایا۔ سبکدوش ہونے والے اسپیکر نثار کھوڑو نے ارکان سے سندھی، اردو اور انگریزی تین زبانوں میں حلف لیا۔
سندھ اسمبلی کا پہلا اجلاس شروع ہوتے ہی کافی بدنظمی دیکھنے میں آئی، اسمبلی کی گیلری میں کھڑے غیر متعلقہ افراد نے بلند آواز میں نعرے بازی شروع کردی جنھیں بعد ازاں گیلری سے باہر بھیج دیا گیا۔
صوبائی اسمبلی میں سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کو 86 ارکان کے ساتھ اس بار بھی برتری حاصل ہے۔ انتخابات کے نتیجے میں متحدہ قومی موومنٹ کے 48، مسلم لیگ فنکشنل کے 10، مسلم لیگ ن کے 7، پاکستان تحریک انصاف کے 4، عوامی نیشنل پارٹی کے 2 اور مسلم لیگ ق کا 1 رکن منتخب ہوا۔
اکثریتی جماعت پیپلز پارٹی نے قائم علی شاہ کو ایک بار پھر صوبائی وزیراعلیٰ کے لیے نامزد کیا ہے جب کہ آغا سراج درانی اسپیکر اور شہلا رضا کو ڈپٹی اسپیکر کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں خواتین ارکان کی تعداد 29 جبکہ مرد ارکان کی تعداد 117 ہے دوسری جانب سندھ اسمبلی میں اقلیتیوں کی نمائندگی کے لیے نو نشستیں ہیں۔
نومنتخب سندھ اسمبلی کے 158 ارکان نے حلف اٹھایا۔ سبکدوش ہونے والے اسپیکر نثار کھوڑو نے ارکان سے سندھی، اردو اور انگریزی تین زبانوں میں حلف لیا۔
سندھ اسمبلی کا پہلا اجلاس شروع ہوتے ہی کافی بدنظمی دیکھنے میں آئی، اسمبلی کی گیلری میں کھڑے غیر متعلقہ افراد نے بلند آواز میں نعرے بازی شروع کردی جنھیں بعد ازاں گیلری سے باہر بھیج دیا گیا۔
صوبائی اسمبلی میں سابق حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی کو 86 ارکان کے ساتھ اس بار بھی برتری حاصل ہے۔ انتخابات کے نتیجے میں متحدہ قومی موومنٹ کے 48، مسلم لیگ فنکشنل کے 10، مسلم لیگ ن کے 7، پاکستان تحریک انصاف کے 4، عوامی نیشنل پارٹی کے 2 اور مسلم لیگ ق کا 1 رکن منتخب ہوا۔
اکثریتی جماعت پیپلز پارٹی نے قائم علی شاہ کو ایک بار پھر صوبائی وزیراعلیٰ کے لیے نامزد کیا ہے جب کہ آغا سراج درانی اسپیکر اور شہلا رضا کو ڈپٹی اسپیکر کے لیے نامزد کیا گیا ہے۔
سندھ اسمبلی میں خواتین ارکان کی تعداد 29 جبکہ مرد ارکان کی تعداد 117 ہے دوسری جانب سندھ اسمبلی میں اقلیتیوں کی نمائندگی کے لیے نو نشستیں ہیں۔