کراچی: دنیا بھر کی طرح پاکستان میں بھی ہندو برادری کا رنگارنگ تہوار، 'ہولی' پُر جوش طریقے سے منایا گیا۔ کراچی میں ہولی کے اس تہوار میں ہندو برادری کے افراد سمیت مسلم بھی شریک رہے۔
کراچی کے ایم اے جناح روڈ پر قائم قدیم 'سوامی نارائن' مندر میں ہولی کی تقریبات منعقد کی گئیں۔ ادھر، نوجوان طلبا کی غیر سرکاری تنظیم 'نیشنل اسٹوڈنٹس فیڈریشن نے ہندو برادری کے ساتھ اظہار یکجہتی کیلئے 'انسانی ہاتھوں کی ایک چین' بنائی۔
ہولی کے اس تہوار پر، نوجوان تنظیم کے طلبا 'ہندو، مسلم عیسائی-- بھائی بھائی' کے نعرے بلند کرتے رہے۔ انسانی ہاتھوں کی چین کا مقصد پاکستان میں بین المذاہب ہم آہنگی، یکجہتی اور تعاون کو فروغ دینا تھا۔
تنظیم کے آرگنائزر، خرم نے 'وائس آف امریکہ' سے گفتگو میں بتایا کہ 'ایک سال قبل، مندروں پر حملے ہوئے، امام بارگاہ ہوں یا مندر، اُن پر حملوں سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکام تحفظ فراہم کرنے میں کامیاب نہیں رہے۔ اس لیے، لازم ہے کہ عوام خود سڑکوں پر نکل کر اپنی حفاظت کرے، ہمارا انسانی چین کا مقصد ہندو برادری کے افراد کےساتھ مل کر رواداری دکھانا ہے، ہولی مناکر پیار بانٹنا ہےٗ۔
طلبہ تنظیم کے کارکن نے بتایا کہ 'ہم بین المذاہب یکجہتی کے فروغ کے لیے کام کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، تاکہ معاشرے میں عدم برداشت کا مداوا ہو۔ ہم پاکستانی شہری ہیں، چاہے ہم مسیحی، شیعہ، ساری اقلیتی برادریاں مل کر امن کا ہیغام دیں۔'
ان کے بقول، 'سب کو مفادات کی خاطر تقسیم کیا جا رہا ہے۔ ہم یہان ہندو برادری کے ساتھ مل کر بتانا چاہتے ہیں کہ ہندو، مسلم، سکھ اور عیسائی سبھی ایک ہیں'۔
ہندو برادری کی ایک خاتون، منگلا نے بتایا کہ ہم نے خوب اچھی ہولی منائی۔ بہت سے مذاہب کےلوگ اکٹھا ہوکر مناتے ہیں۔ اس موقع پر ہمیشہ یہ ہیغام عام کرتے ہیں کہ ہم ہندو دوسرے درجے کے شہری نہیں، بلکہ پاکستان سب کا ملک ہے'۔