رسائی کے لنکس

ایک اسپتال جہاں معائنہ فیس صرف 5 روپے ہے


او پی ڈی میں صبح 9 بجے سے دوپہر ایک بجے تک چار ڈاکٹر موجود ہوتے ہیں جن کی معائنہ فیس 5 روپے ہے۔ پانچ روپے کی ادائیگی کے بعد مریض کو ایک دن کی دوا مفت فراہم کی جاتی ہے۔ کے ایم سی ملازمین کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔ اسپتال میں داخلے کی فیس 25 روپے جبکہ بیڈ کا کرایہ 15 روپے یومیہ ہے

کراچی کے علاقے ناظم آبادمیں قائم ہومیوپیتھک اسپتال ،پاکستان کا واحد ہومیوپیتھک اسپتال ہے جہاں ایلوپیتھک طریقہ علاج پسند نہ کرنے والے مریض آتے آتے ہیں۔

کراچی میڑوپولیٹن کارپوریشن کے زیر انتظام چلنے والے اس ہومیوپیتھک اسپتال میں آوٴٹ پیشنٹ ڈپارٹمنٹ یعنی ’او پی ڈی‘ میں آنے والے مریضوں کی معائنہ فیس صرف 5 روپے ہے۔

اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر عبدالرشید ویانی کے مطابق”اسپتال 1983 میں اس وقت کے، کے ایم سی مئیر عبدالستار افغانی نے ہومیوپیتھی طریقہ علاج کو فروغ دینے کی غرض سے بنایا تھا‘‘۔

ہومیوپیتھک اسپتال میں نہ صرف کراچی بلکہ سندھ کے مختلف حصوں سے سیکڑوں مریض روزانہ علاج کرانے آتے ہیں۔ اس کے باوجود خستہ حال عمارت اور مریضوں کے لئے ناکافی سہولیات اسپتال میں حکام کی عدم دلچسپی کی کہانی سناتی نظر آتی ہیں۔

ڈاکٹر عبدالرشید ہومیوپیتھک ڈاکٹر ہیں اور کے ایم سی کے گریڈ 18کے ملازم ہیں۔ انہوں نے اسپتال کی مزید تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ او پی ڈی میں صبح 9بجے سے دوپہر ایک بجے تک چار ڈاکٹرز موجود ہوتے ہیں جن کی معائنہ فیس 5 روپے ہے۔ پانچ روپے کی ادائیگی کے بعد مریض کو ایک دن کی دوا مفت فراہم کی جاتی ہے۔ کے ایم سی ملازمین کا علاج مفت کیا جاتا ہے۔ اسپتال میں داخلے کی فیس 25 روپے جبکہ بیڈ کا کرایہ 15 روپے یومیہ ہے۔

ڈاکٹر عبدالرشید کا یہ بھی کہنا تھا کہ”فنڈز کی عدم فراہمی کے باوجود اسپتال کو چلایا جارہا ہے۔شہر میں کم از کم تین سے چار مزید ہومیوپیتھک اسپتالوں کی ضرورت ہے۔“

کراچی بورڈ آفس کے برابر 40 بیڈز پر مشتمل ہومیوپیتھک اسپتال کی دومنزلہ عمارت ہے جس کے بارے میں بہت کم لوگ جانتے ہیں۔اسپتال کے قریب ہی ہومیوپیتھک دواوٴں کی مارکیٹ ہے جہاں سے مریضوں کو ہومیوپیتھک دوائیں بآسانی دستیاب ہوتی ہیں۔

اسپتال میں نجی ہومیوپیتھک کالج ’پاکستان سینٹرل ہومیوپیتھک میڈیکل کالج اینڈ ہاسپیٹل‘ سے فارغ التحصیل ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کو اعزازی طور پر چھ ماہ کی ہاوٴس جاب دی جاتی ہے۔یہ کالج بھی اسپتا ل کے قریب ہی واقع ہے۔

مقامی روزنامے ’ایکسپریس ٹری بیون‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق ہومیوپیتھک اسپتال کے لئے زمین بھی پی سی ایچ ایم سی ایچ نے فراہم کی تھی۔اسپتال کے عملے کی تعداد 46 ہے جس میں گریڈ 19 کا ڈائریکٹر، میڈیکل سپرنٹنڈنٹ، 18 گریڈ کا ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن ،دو میڈیکل افسراورایک ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈ نٹ شامل ہیں جن کا گریڈ 17 ہے۔

ہومیوپیتھک اسپتال آنے والے مریضو ں کی اکثریت غریب طبقے سے تعلق رکھتی ہے جو مہنگے اسپتالوں اور ڈاکٹروں کی مہنگی فیس دینے کی استطاعت نہیں رکھتی یا پھر وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہومیوپیتھک طریقہ علاج پریقین رکھتے ہیں۔ ہومیوپیتھک دوائیں کم قیمت ہوتی ہیں۔

کے ایم سی کی ہیلتھ اینڈ میڈیکل سروسز کی سینئر ڈائریکٹر ڈاکٹر سلمی کوثر کا کہنا تھا ”ناکافی فنڈز کے باوجود اسپتال انتظامیہ غریب مریضوں کو جو طبی سہولت فراہم کر رہی ہے وہ قابل ستائش ہے۔“

ہومیوپیتھک اسپتال میں زیر علاج ایک خاتون مریض لعل بی بی نے بتایا کہ وہ ایلوپیتھک دواوٴں کے مضر اثرات برداشت نہیں کرسکتی اس لئے ہومیوپیتھک اسپتال کا رخ کیا۔

ایک اور مریض 54 سالہ محمد خلیل نے بتایا کہ انہوں نے دو مہینے تک ایک پرائیوٹ ہومیوپیتھک اسپتال سے علاج کرایا۔ لیکن، وہاں کے ڈاکٹر مہنگی دوائیں لکھ کر دیتے تھے۔ اب سرکاری ہومیوپیتھک اسپتال میں داخل ہوا ہوں تو امید ہے یہاں کے ڈاکٹرز وہ سستی دوائیں دیں گے جو میری جیب برداشت کرسکے۔

XS
SM
MD
LG