ہانگ کانگ میں انتظامیہ نے اُن گلیوں سے کھڑی کی گئی رکاوٹوں کو ہٹا دیا جہاں جمہوریت نواز مظاہرین لگ بھگ دو ماہ سے دھرنا دیے ہوئے تھے۔
درجنوں پولیس اہلکاروں نے مانگ کاک ضلع سے یہ رکاوٹیں ہٹائیں۔ اس موقع پر مظاہرین کی طرف سے کسی طرح مزاحمت نہیں کی گئی، تاہم قریب کھڑے افراد پولیس پر چلا رہے تھے۔
مظاہرین میں سے ایک 78 سالہ شخص نے کہا کہ وہ گرفتاری سے خوفزدہ نہیں ہے۔
حالیہ ہفتوں میں یہ دوسری مرتبہ ہے کہ ہانگ کانگ میں انتظامیہ نے عدالت کے حکم پر عمل درآمد کرتے ہوئے مظاہرین سے کچھ علاقے صاف کروائے۔ ہانگ کانگ میں مظاہروں میں حالیہ دنوں میں کچھ کمی آئی ہے۔
مظاہرین کی تحریک کے تین مرکزی رہنماؤں نے کہا کہ وہ آئندہ ماہ خود کو حکام کے حوالے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
کئی عوامی جائزوں کے مطابق مظاہروں کے حق میں عوام کی حمایت میں کمی آ رہی ہے۔
مظاہرین ہانگ کانگ میں 2017ء میں مکمل جمہوری انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اگست میں چین کی طرف سے ایک قانون کی منظوری دی گئی کہ چیف ایگزیکٹو کے انتخاب میں حصہ لیے والے تمام امیدواروں کی منظوری ایک کمیٹی دے گی جو چین نواز ارکان پر مشتمل ہو گی۔
اس اعلان کے بعد ستمبر میں ہانگ کانگ میں مظاہرے شروع ہو گئے اور مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ ہانگ کے چیف ایگزیکٹو اپنے عہدے سے استعفیٰ دیں اور چین اپنا حکم واپس لے۔ لیکن بیجنگ کا یہ کہنا ہے کہ یہ مظاہرے غیر قانونی ہیں اور وہ اپنا فیصلہ تبدیل نہیں کرے گا۔