ہانگ کانگ میں پولیس کی ان مظاہرین کے ساتھ جھڑپ ہوئی ہے جنہوں نے بدھ کی صبح پارلیمنٹ کے احاطے میں گھسنے کی کوشش کی۔
مظاہرین نے سلاخوں کی مدد سے عمارت کی کھڑکیاں بھی توڑیں لیکن تاحال یہ واضح نہیں کہ کتنے احتجاجی عمارت کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئے۔
لگ بھگ ایک سو پولیس اہلکاروں نے مظاہرین پر لاٹھی چارج اور مرچوں کا اسپرے کیا جبکہ چار افراد کو حراست میں بھی لیا گیا۔ جھڑپ میں تین پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
بعد ازاں یہاں حالات معمول پر واپس آ گئے لیکن حکومت کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ میں ہونے والی بعض سرگرمیوں کو منسوخ کر دیا گیا۔
یہ واقعہ احتجاج کرنے والے اکثریتی طلبا کے رویے سے کچھ مختلف تھا کیونکہ اس سے قبل مظاہرین کا احتجاج تقریباً دو ماہ سے پرامن ہی رہا ہے۔
متعدد جمہوریت نواز قانون سازوں اور مظاہرین کے رہنماؤں نے اس واقعے کی مذمت کرتے ہوئے مظاہرین کو عدم تشدد کے اصولوں پر کار بند رہنے کا کہا ہے۔
منگل کو مظاہرین اس وقت بالکل پرامن رہے جب پولیس نے ان کی طرف سے قبضہ کی گئی جگہوں کو رکاوٹیں ہٹا کر صاف کرنا شروع کیا تھا۔
یہ مظاہرین ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے بیجنگ کو اپنا وہ فیصلہ واپس لینے پر زور دے رہے ہیں جس میں 2017ء کے انتخابات کے اُمیدواروں کی چھان بین اور منظوری چین دے گا۔
بیجنگ ان مظاہروں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اپنا فیصلہ واپس لینے سے انکار کر چکا ہے۔