ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز مظاہرین اور اُنھیں شہر کی گلیوں سے پیچھے دھکیلنے والوں کے درمیان جھڑپ کے بعد 19 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
پولیس نے ہفتے کو بتایا کہ گرفتار کیے گئے بعض افراد کا تعلق منظم جرائم پیشہ ’گینگ‘ سے ہے جنہیں ’ٹائیرڈز‘ کے طور پر جانا جاتا تھا۔
مقامی میڈیا نے کہا کہ جھڑپوں میں کم از کم 18 افراد زخمی ہوئے جن میں کئی پولیس افسر بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز مظاہرین اور پولیس کے درمیان ہفتہ کی صبح سرکاری عمارتوں کے قریب جھڑپ ہوئی۔
ٹیلی ویژن چینلز پر دکھائے گئے مناظر کے مطابق پولیس کو اقتصادی مرکز میں سرکاری عمارتوں کے قریب مظاہرین کی رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے آگے بڑھتے ہوئے دکھایا گیا۔
فوری طور پر کسی کے زخمی ہونے کی اطلاعات نہیں ملی ہیں۔
پولیس نے مظاہرین کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اُنھوں نے سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اُنھیں ’’سنگین نتائج‘‘ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
ہانگ کانگ میں ہزاروں مظاہرین ایک ہفتے سے زائد عرصے سے احتجاج کر رہے ہیں۔ مظاہرین یہ مطالبہ کر رہے ہیں کہ 2017ء میں ہونے والے انتخابات کے لیے بیجنگ امیدواروں کی چھان بین کا اپنا فیصلہ واپس لے جب کہ وہ ہانگ کانگ کے موجودہ چیف ایگزیکٹو وائے لیونگ کے استعفے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔
انتخابی اصلاحات سے متعلق مظاہرین نے حکومت سے جمعہ کو مذاکرات ملتوی کر دیئے تھے، یہ فیصلہ چین کے حامیوں اور احتجاج کرنے والوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد ہوا۔
مظاہرین نے چین کے حامی ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹو لیونگ کو مستعفی ہونے کے لیے جمعرات کی شب تک مہلت دے رکھی تھی اور کہا تھا کہ اس کے بعد سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرنے کے لیے وہ آگے بڑھیں گے۔
چیف ایگزیکٹو لیونگ نے استعفیٰ دینے سے انکار کر دیا ہے۔
مظاہروں کی وجہ سے ہانگ کانگ میں کاروباری مراکز، زیر زمین ریل اور بسوں کی آمدورفت میں بری طرح متاثر ہوئی ہے۔