ہانگ کانگ میں مظاہرین نے دھمکی دی ہے کہ اگر چین سے ہمدردی رکھنے والے چیف ایگزیکٹو نے جمعرات تک استعفیٰ نا دیا تو وہ سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیں گے۔
مظاہرین نے چیف ایگزیکٹو وائے لیونگ سے کہا ہے کہ وہ جمعرات کی نصف شب تک مستعفی ہو جائیں جب کہ مظاہرے میں شامل افراد نے پہلے ہی مسٹر لیونگ کے دفتر کے باہر جمع ہونا شروع کر دیا ہے۔
گزشتہ جمعہ سے ہانگ کانگ کی اہم سڑکوں پر مظاہرہ کرنے والوں کی طرف سے اگر سرکاری عمارتوں پر قبضہ کیا گیا تو یہ اُن کی جانب سے یہ ایک بڑا اقدام ہو گا۔
چیف ایگزیکٹو وائے لیونگ نے عہدہ چھوڑنے سے متعلق کسی طرح کا اشارہ نہیں دیا ہے اور یہاں تک کہ اُنھوں نے مظاہرین سے ملنے سے بھی انکار کر دیا۔ ہانگ کانگ میں 2017 میں نئے چیف ایگزیکٹو کے چناؤ سے متعلق بیجنگ کے منصوبے کے خلاف یہ احتجاج کیا جا رہا ہے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے اپنے دورہ واشنگٹن کے دوران ہانگ کانگ میں مظاہروں کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے امریکہ سمیت دیگر ممالک کو متنبہ کیا کہ وہ چین کے داخلی معاملات میں مداخلت نا کریں۔
وزیرخارجہ وانگ کی طرف سے ان خیالات کا اظہار امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی طرف سے دیئے گئے اُس بیان کے بعد آیا جس میں اُنھوں نے اس اُمید کا اظہار کیا تھا کہ ہانگ کانگ کی انتظامیہ تحمل کا مظاہرہ اور مظاہرین کے حقوق کا احترام کرے گی۔
وائٹ ہاؤس کے ایک بیان میں کہا گیا کہ اوباما انتظامیہ ہانگ کانگ کی صورت حال پر نظر رکھے ہوئے۔
واضح رہے کہ صدر براک اوباما 10 نومبر سے چین کے تین روزہ دورے کا آغاز کریں گے۔