امریکی ایوانِ نمائندگان نے صدر براک اوباما کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام میں مقدمہ چلانے کا قانون منظور کرلیا ہے۔
ری پبلکن جماعت کی اکثریت والے ایوانِ نمائندگان کی جانب سے منظور کردہ اس بِل کے تحت ایوان کے وکلا جمعے سے شروع ہونے والی پانچ ہفتوں کی پارلیمانی تعطیلات کے دوران مقدمہ دائر کرنے کے لیے قانونی دستاویزات تیار کریں گے۔
قانونی دستاویزات کی تیاری کے بعد ایوانِ نمائندگان کی جانب سے امریکہ کی کسی وفاقی عدالت میں صدر اوباما کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال کا مقدمہ دائر کیا جائے گا۔
ری پبلکن قانون ساز اس مقدمے میں صدر اوباما کی جانب سے کانگریس کی رضامندی کے بغیر صدارتی اختیار استعمال کرتے ہوئے صحتِ عامہ کے قانون 'افورڈیبل کیئر ایکٹ' میں تبدیلیاں کرنے کو چیلنج کریں گے۔
صدر اوباما کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا بل بدھ کو ایوانِ نمائندگان میں ہونےو الی رائے شماری میں 201 کے مقابلے میں 225 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔
قانون کی مخالفت میں ووٹ ڈالنے والوں میں ایوان کے تمام ڈیموکریٹ ارکان کے علاوہ پانچ ری پبلکنز بھی شامل تھے۔
مجوزہ بل اور اس کے تحت صدر اوباما کے خلاف قانونی کارروائی پر ری پبلکنز اور ڈیموکریٹس کے درمیان گزشتہ کئی ماہ سے سخت بیانات کا تبادلہ جاری تھا۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکی کانگریس کے نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات سے قبل ری پبلکنز کی جانب سے اس بل کی منظوری کا مقصد صدر اوباما اور ڈیموکریٹس کے لیے سیاسی مشکلات کھڑی کرکے زیادہ سے زیادہ عوامی حمایت حاصل کرنا ہے تاکہ وہ ایوانِ نمائندگان پر اپنا کنٹرول برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ سینیٹ میں بھی اکثریت حاصل کرسکیں۔
صدر اوباما نے ایوان سے مذکورہ بِل کی منظوری کو مسترد کرتے ہوئے اپنے مخالف ری پبلکن قانون سازوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ "ہر وقت نفرت کی آگ میں جلنا اور غصے سے پاگل بنے رہنا" چھوڑ دیں۔
بدھ کو کنساس شہر میں ایک تقریب سے خطاب کرتےہوئے امریکی صدر نے ری پبلکنز پر الزام عائد کیا کہ وہ اہم معاملات پر توجہ دینے کے بجائے اس طرح کی حرکتیں کرکے قوم کا وقت برباد کر رہے ہیں۔
صدر اوباما نے اپنے خلاف قانونی چارہ جوئی کی دھمکی کو "الیکشن کی سیاست کا ڈرامہ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ ری پبلکنز اس طرح کے اقدامات کے ذریعے شاہراہوں کی تعمیر اور تارکینِ وطن کے بحران جیسے اہم مسائل سے توجہ ہٹانا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی کانگریس کے دونوں ایوانوں سے منظوری کے بیرا کوئی بلِ قانون نہیں بن سکتا۔کانگریس کے ایوانِ بالا یعنی سینیٹ میں ڈیموکریٹس کو برتری حاصل ہے ۔جب کہ ایوانِ زیریں میں اکثریت ری پبلکنز کے پاس ہے جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہوں نے کئی ایسے معاملات پر قانون سازی موخر کر رکھی ہے جنہیں صدر اوباما اپنی ترجیح قرار دیتے ہیں۔
اس سیاسی رکاوٹ کے باعث صدر اوباما کو کئی معاملات میں اپنے صدارتی اختیارات استعمال کرتے ہوئے کانگریس کی منظوری کے بغیر ہی یک طرفہ طور پر اقدامات کرنا پڑتے ہیں جسے ری پبلکنز خلافِ ضابطہ قرار دیتے ہیں۔