یہ ایک بہت بڑا، مہنگا اور سربستہ راز تھا۔امریکی انٹیلی جنس ایجنسی کی ڈی کلاسیفائیڈ تاریخ کے ایک دلچسپ واقعہ کا تعلق 1970 کے عشرے کے اوائل سے ہے۔ اس وقت ہوا یہ تھا کہ سی آئی اے نے سوویت کی بحرالکاہل کی تہہ میں ڈوبی ہوئی ایک آبدوز نکالنے کے لیے ایک بڑا بحری جہاز تیار کیا جسے ہیوز گلومر ایکسپلورر کہا جاتا ہے۔
سی آئی اے نے اس کے گرد جو کہانی بنی وہ یہ تھی کہ یہ جہاز ہاورڈ ہیوز نے سمندر کی گہرائی سے خام میگنیشیم نکالنے کے لیے بنایا ہے۔ مگر فروری 1975 میں لاس اینجلس ٹائمز نے اس کہانی کو منظر عام پر لانا شروع کر دیا جس کے نتیجے میں سی آئی اے کو اپنا یہ پراجیکٹ ترک کرنے پر مجبور ہونا پڑا۔
جیک ٹیکشیرا کی لیکس سےکیا نتیجہ سامنے آسکتا ہے؟
امریکی ایئرفورس نیشنل گارڈز کے 21 سالہ جیک ٹیکشیرا کی عدالت میں پیشی نے، جس پر فوجی انٹیلی جنس کی خفیہ معلومات کا ریکارڈ آن لائن پوسٹ کرنے کا الزام ہے، ان سوالات کو ایک بار پھر زندہ کر دیا ہے کہ آیا ہیوز گلومر ایکسپلورر کے مقابلے میں کم واضح معاملات افشا ہونے سے امریکی سیکیورٹی کو نقصان پہنچ سکتا ہے؟
یہ ثابت کرنا کہ خفیہ معلومات لیک ہو جانے سے، چاہے وہ کوئی ایک دستاویز ہو یا دستاویزات کا بڑا ذخیرہ ہو، امریکی حکومت کو نقصان پہنچا ہے، اس لیے مشکل ہے کیونکہ اندورنی جائزے کو خفیہ رکھا جاتا ہے۔لیکن حکومت کے رازداری امور سے متعلق تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس سے ڈرامائی نقصان ہو سکتا ہے۔
فیڈریشن آف امریکن سائنٹسٹس کے سٹیون آفٹرگڈ کہتے ہیں کہ ’’بڑے نقصان کا امکان موجود ہے کیونکہ انٹیلی جنس کے بہت سے قیمتی طریقے بہت نازک ہوتے ہیں‘‘۔
انہوں نے جاسوسی سے بچنے کے اقدامات کرنے یا جھوٹی معلومات فراہم کرنے کے لیے کسی چینل کا استحصال کرنے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ،’’جب ایک بار ان کے وجود کا علم ہو جائے تو پھر ان سے بچا جا سکتا ہےیا دھوکہ دیا جا سکتا ہے اور پھر اس طرح حاصل کردہ انٹیلی جنس کی قدر و قیمت ختم ہو سکتی ہے‘‘۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اس کے ذمہ دار افراد کو نمایاں طور پر قید یا موت کی سزا کا سامنا ہو سکتا ہے۔
چار قسم کے نقصانات
واشنگٹن میں مقیم قومی سلامتی کے اٹارنی مارک زید نے ممکنہ نقصان کی چار اقسام بیان کیں ہیں۔
ان میں معلومات کو ظاہر کرنا بھی شامل ہے (جیسے کہ فوج کے مقامات)، معلومات جمع کرنے کا ذریعہ یا طریقہ (جو فرد یا معلومات کے سلسلے کو خطرے میں ڈال سکتا ہے)، امریکی دلچسپی کی حقیقت (جس سے مخالفین کو امریکہ کے اہم پہلوؤں کی شناخت اور ان کا استحصال کرنے میں مدد مل سکتی ہے)، اور عوامی انکشاف (جو اتحادیوں سمیت دیگر اقوام کو شرمندہ یا مشتعل کر سکتا ہے)۔
سفارتی مسائل کا سبب بننا
میکسیکو کے صدر نے منگل کو اس وقت پینٹاگا ن پر جاسوسی کا الزام لگایا جب واشنگٹن پوسٹ نے میکسیکو کی فوج اور بحریہ کے درمیان واضح کشیدگی کی خبر دی ، میکسیکو کے صدر کا کہنا تھا کہ وہ قومی سلامتی کے تحفظ کے لیے مسلح افواج سے معلومات کی درجہ بندی شروع کریں گے۔
وکی لیکس پر 2010 میں شروع ہونے والی امریکی سفارتی اور فوجی دستاویزات کے اجرا کے نتیجے میں دو امریکی سفیروں کو اپنے عہدوں سے محروم ہونا پڑا تھا۔
2011 میں، میکسیکو میں امریکی سفیر نے ڈرگ کارٹیل کے رہنماؤں کے خلاف ہم آہنگی کے فقدان کی وجہ سے میکسیکو کے حکام پر تنقید کے بعد استعفیٰ دے دیا اور ایکواڈور نے پولیس کی مبینہ کرپشن پر کیبلز کی وجہ سے امریکی ایلچی کو ملک بدر کر دیا تھا۔
باہر کے لوگوں کے لیے لیک سے پہنچنے والے نقصان کا مکمل اندازہ لگانا عملی طور پر ناممکن ہوتا ہے کیونکہ مزید انکشافات سے بچنے کے لیے اندرونی جائزوں کو خود ہی درجہ بندکر دیا جاتا ہے۔
زید کا کہنا تھا کہ ، ’’نقصان کا تخمینے سے خود ہی ممکنہ طور پر اضافی خفیہ معلومات افشا ہو جاتی ہیں، جیسے کہ کسی ذریعے نے کتنی دیر تک معلومات فراہم کیں اور کیا کیا پہنچایا گیا تھا۔ فوجی تعیناتیوں کے بارے میں معلومات سے ہو سکتا ہے کہ میدان جنگ میں شکست ہو۔ ایک اور پیچیدہ عنصر یہ ہے کہ حکام لیک کی اہمیت کو گھٹا کر بیان کرتے ہیں اور پبلک ریلینشز کے مفاد کے لیے شاید یہ بہانہ کرتے ہیں کہ کوئی نقصان نہیں ہوا ہے یا اس کا مقصد لیک کرنے والوں کو سزا دینے کے لیے ایک مضبوط مقدمہ بنانا ہوتاہے‘‘۔
ہیوز گلومر ایکسپلورر کے معاملے میں، جو کروڑوں ڈالر کی لاگت سے بنایا گیا تھا اور سوویت آبدوز کا صرف کچھ حصہ ہی برآمدکر سکا تھا، اور جب یہ خفیہ کارروائی ظاہر ہو گئی تو پھر یہ مہم سی آئی اے کے لیے بیکار تھی۔
(اس خبر کی تفصیلات رائٹرز سے لی گئیں ہیں)