فاکس نیوز نے ڈومینین ووٹنگ سسٹم کے ساتھ بلاک بسٹر ہتک عزت کا مقدمہ نمٹا دیا۔
فاکس نیوز اور اس کی پیرنٹ کمپنی فاکس کارپوریشن نے 2020 کی صدارتی دوڑ میں دھوکہ دہی کے جھوٹے دعوؤں پر الیکشن ٹیک کمپنی، ’’ومینین ووٹنگ سسٹمز ‘‘ کے دائر کردہ بلاک بسٹر ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت سے بچنے کے لیےمفاہمت کر لی ہے۔
امریکہ کے متعدد اہم نیٹ ورکس اورسوشل میڈیا نے یہ بریکنگ نیوز دی ہے۔
ڈیلاویئر سپیریئر کورٹ کے جج ایرک ایم ڈیوس نے مقدمے کی سماعت کے مقررہ آغاز سے قبل منگل کی سہ پہر کو بنچ سے تصفیہ کا اعلان کیا۔
فریقین نے ڈومینین کی اصل مانگ 1.6 بلین ارب ڈالر کے تقریباً نصف، 787,500,000 ملین ڈالرز پر طسمجھوتہ کیا ہے۔
ڈومینین کے وکیل جسٹن نیلسن نے کہا کہ یہ رقم’’توثیق اور جوابدہی کی نمائندگی کرتی ہے۔جھوٹ کے نتائج ہوتے ہیں‘‘۔
ڈومینین کے سی ای او جان پولوس نے نامہ نگاروں کو بتایا، ’’فاکس نے ڈومینین کے بارے میں جھوٹ بولنے کا اعتراف کیا ہے جس نے میری کمپنی، ہمارے ملازمین اور ان صارفین کو بہت زیادہ نقصان پہنچایا جنہیں ہم خدمات فراہم کرتے ہیں۔ کوئی بھی چیز کبھی بھی اس کی تلافی نہیں کر سکتی۔ اس سارے عمل کے دوران، ہم نے جوابدہی کی کوشش کی‘‘۔
انہوں نے کہا. ’’میڈیا میں سچی رپورٹنگ ہماری جمہوریت کے لیےلازمی ہے‘‘۔
فاکس نیوز نے تصفیہ کے اعلان کے فوراً بعد ایک بیان جاری کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’ہم عدالت کے ان فیصلوں کو تسلیم کرتے ہیں جن کے مطابق ڈومینین کے بارے میں کچھ دعوے جھوٹے ہیں‘‘۔
فاکس کا کہنا ہے۔’’یہ تصفیہ اعلیٰ ترین صحافتی معیارات کے ساتھ فاکس کی مسلسل وابستگی کی عکاسی کرتا ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ڈومینین کے ساتھ اس تنازعہ کو خوش اسلوبی سے حل کرنے کا ہمارا فیصلہ، تفرقہ انگیز مقدمے کی بجائے، ملک کو ان مسائل سے آگے بڑھنے کا موقع فراہم کرے گا‘‘۔
مقدمے کا پس منظر
ڈینور میں قائم ڈومینین کمپنی کا مقصد انتخابی دھوکہ دہی کے ایسے جھوٹے الزامات نشر کرنے کے لیے فاکس کو جوابدہ ٹھہرانا تھا جو امریکی سیاست میں اشتعال انگیزی کو ہوا دیتے رہے ہیں۔
ڈیلاویئر سپیریئر کورٹ کے جج ایرک ڈیوس نے مشورہ دیا تھا کہ کمپنیاں اپنے تنازع میں تصفیہ کرنے کی کوشش کریں۔ یہ بات فاکس سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے جو مقدمہ کے بارے میں عوامی طور پر بات کرنے کا مجاز نہیں تھا ، نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتائی تھی۔
اس کیس میں اس شہرت کو نقصان پہچانے متعلق ان معیارات کی جانچ کی جانی تھی جس نے تقریباً چھ دہائیوں تک امریکی میڈیا آؤٹ لیٹس کی رہنمائی کی ہے۔ 2020 کے انتخابات کے بعد کے ہفتوں میں فاکس نیوز کی پس پردہ سرگرمیوں کو افشا کرے گا اور ان انتخابات کے بعد غلط معلومات کے اس بہاؤ پر روشنی ڈالے گا جس نے اس وقت ایک طوفان کی صورت اختیارکی جب اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، جو بائیڈن سے ہار گئے تھے۔
فاکس نیوز کے اسٹارز جیسے ٹکر کارلسن اور شان ہینٹی،اورکمپنی کے بانی روپرٹ مرڈوک کی چھ ہفتے کے مقدمے کی سماعت کے دوران گواہی کی توقع کی جارہی تھی۔
ڈومینین کا دعویٰ تھا کہ نیویارک میں قائم فاکس نیوز اور اس کی پیرنٹ کمپنی، فاکس کارپوریشن، نے بنیادی طور پر ووٹنگ کمپنی کے کاروبار کو تباہ کیا اور ٹرمپ کے خلاف الیکشن میں دھاندلی کی جھوٹی سازش میں اس کے ملازمین کو ملوث کر کے دھمکیوں کا نشانہ بنایا۔
ڈومینین کے وکلاء نے عدالت میں فائلنگ میں لکھا کہ،’’فاکس نے اس ملک کی تاریخ کے سب سے زیادہ نقصان دہ جھوٹ میں سے ایک کو پھیلایا اور اس کی توثیق کی‘‘۔
ڈومینین کی دلیل ہے کہ ایگزیکٹوز سے لےکر حقائق کی جانچ کرنے والوں تک ، نیٹ ورک نے جان بوجھ کر ریٹنگ بڑھانے کی خاطر جھوٹ کو بڑھاوا دیا۔
یہ رپورٹ امریکی میڈیا اور ایسوسی ایٹڈ پریس کی فراہم کردہ اطلاعات پر مبنی ہے۔