کرکٹ کے مداح سال 2022 کو جہاں پاکستانی کرکٹرز کی شاندار کارکردگی کی وجہ سے کافی عرصے تک نہیں بھولیں گے، وہیں اسے ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی واپسی کے سال کے طور پر بھی یاد رکھا جائے گا۔
سال 2022 میں پاکستان میں 24 سال بعد آسٹریلیا، 20 سال بعد نیوزی لینڈ اور 17 سال بعد انگلش ٹیم نے قدم رکھا اور پاکستان کے خلاف ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے۔
پاکستان ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے نہ صرف میچز میں ٹیم کو فتح دلائی بلکہ تینوں فارمیٹ میں رنز کا انبار لگا دیا۔ انہوں نے ٹیسٹ کرکٹ میں چار، ون ڈے انٹرنیشنل میں تین اور ٹی ٹوئنٹی میں ایک سینچری اسکور کی اور وہ اس سال سب سے کامیاب بلے باز رہے۔
گزرے سال کے آخر میں زمیز راجا کے چیئرمین پی سی بی کے دور کا اختتام ہوا اور نجم سیٹھی نے مینجنگ کمیٹی کے چیئرمین کے طور پر اپنی اننگز کا آغاز کیا۔ اسی طرح سابق چیف محمد وسیم کی جگہ شاہد آفریدی نے لی۔
سال کے آخر میں نیوز ی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ میں سرفراز احمد نےلگ بھگ چار سال بعد ٹیسٹ ٹیم میں واپسی کی اور پہلی اور دوسری اننگز میں نصف سینچریز اسکور کی۔
یہی نہیں سال 2022 میں پاکستان ٹیم کی کارکردی بالخصوص ٹی ٹوئنٹی میں کارکردگی کافی متاثر کن رہی۔ ٹیم نے ایشیا کپ کے فائنل، ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے فائنل میں جگہ بنائی ۔ اس کے علاوہ نیوزی لینڈ میں ہونے والی سہ فریقی سیریز، آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز کے خلاف ون ڈے سیریز میں کامیابی بھی حاصل کی۔
سال 2022 میں ٹیسٹ، ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی کیسی رہی؟
2022 کے 12 مہینوں میں پاکستان کرکٹ ٹیم نے چار ٹیسٹ سیریز کھیلیں، جس میں تین پاکستان میں اور ایک سری لنکا میں کھیلی گئی۔کپتان بابر اعظم نے ان میچز میں سے صرف ایک میں کامیابی حاصل کی جب کہ پانچ میچز میں پاکستان ٹیم کو شکست کا سامنا کرنا پڑا جب کہ تین میچز ڈرا ہوئے۔
آسٹریلیا نے 24 سال بعد پاکستان آکر بینو قادر ٹرافی ایک صفر سے اپنےنام کی جب کہ سری لنکا جاکر پاکستان نے دو میچوں پر مشتمل سیریز ایک ایک سے ڈرا کی۔بین اسٹوکس کی قیادت میں انگلش کرکٹ ٹیم پاکستان کو اس کی سرزمین پر وائٹ واش کرنے والی پہلی ٹیم بنی، نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان کا پہلا ٹیسٹ میچ بھی ہار جیت کے فیصلے کے بغیر ختم ہوگیا۔
اس کے برعکس پاکستان کا ریکارڈ ون ڈے انٹرنیشنل میں بہتر رہا، سال بھر میں نو ون ڈے انٹرنیشنل کھیلنے والی پاکستان ٹیم نے آٹھ میچوں میں کامیابی حاصل کی جب کہ صرف ایک میچ میں اسے شکست ہوئی۔
پاکستان نے سال کے آغاز میں آسٹریلیا کو دو ایک سے ہوم گراؤنڈ پر ون ڈے سیریز ہرائی، جبکہ ویسٹ انڈیز اور نیدرلینڈز کے خلاف سیریز میں کلین سوئپ کیا۔
2022 کے دوران پاکستان نے 26 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچز کھیلے جس میں آئی سی سی ورلڈ کپ اور ایشیا کپ کے فائنل شامل تھے۔ اس میں سے 14 میچز گرین شرٹس نے فتح سمیٹی جب کہ 12 میں اسے ناکامی ہوئی۔
نیوزی لینڈ میں ہونے والی سہ ملکی سیریز میں گرین شرٹس نے فائنل میں میزبان ٹیم کو شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کی، اس سیریز میں بنگلہ دیش کی ٹیم نے بھی شرکت کی تھی۔
بابر اعظم کا انٹرنیشنل کرکٹ میں سب سے زیادہ رنز بنانے کا سال
پاکستان کرکٹ ٹیم نے سال کا اختتام آئی سی سی کی ٹیم رینکنگ میں ٹی ٹوئنٹی میں تیسری، ون ڈے میں پانچویں اور ٹیسٹ میں چھٹی پوزیشن پر کیا۔ لیکن اس کے بیٹرز بالخصوص بابر اعظم اور محمد رضوان پورے سال ٹاپ فائیو میں شامل رہے۔
اس وقت بھی بلے بازوں کی ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل رینکنگ میں محمد رضوان کا دوسرا اور بابر اعظم کا چوتھا نمبر ہے، جب کہ ون ڈے انٹرنیشنل میں بابر اعظم پہلے اور امام الحق دوسرے نمبر پر موجود ہیں۔
بالرز کی فہرست میں پاکستان کی نمائندگی صرف شاہین شاہ آفریدی نے کی جو اس وقت ون ڈے انٹرنیشنل کی رینکنگ میں پانچویں اور ٹیسٹ رینکنگ میں ساتویں نمبر پرموجود ہیں۔
ٹیسٹ کرکٹ میں بھی بابر اعظم کا دوسرا نمبر اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ 2022 میں وہ بھرپور فارم میں نظر آئے۔
وہ اس سال سب سے زیادہ 1184 ٹیسٹ رنز بنانے والے کھلاڑی بنے۔ اس کے علاوہ 12 ماہ میں 2500 رنز کا سنگِ میل عبور کرنے والے واحد پاکستانی بیٹر اور دنیا کے تیسرے کپتان بھی بن گئے۔
تینوں فارمیٹ میں پاکستان کی قیادت کرنے والے بلے باز نے ایک سال کے دوران انٹرنیشنل کرکٹ میں 2584 رنز بناکر نیا ریکارڈ اپنے نام کیا۔ انہوں نے سال کے دوران ٹیسٹ کرکٹ میں 1184، ون ڈے انٹرنیشنل میں 679 اور ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں 735 رنز بناکر 2006 میں قائم ہونے والا ہم وطن محمد یوسف کا ریکارڈ بھی توڑ دیا۔
محمد یوسف نے 2006 میں ٹیسٹ اور ون ڈے انٹرنیشنل میں 2435 رنز بنائے تھے، جس میں ان کا ایک سال میں 1788 ٹیسٹ رنز بنانے کا ریکارڈ آج بھی قائم ہے، تاہم انٹرنیشنل کرکٹ میں رنز کے ریکارڈ سے وہ محروم ہوگئے۔
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی جانب سے عبداللہ شفیق اور امام الحق نے تین تین، جب کہ ون ڈے انٹرنیشنل میں امام الحق دو سنچریاں بناکر بابر اعظم کے بعد نمایاں رہے۔
سال کے دوران دس نصف سنچریوں کی مدد سے 996 رنز بنانے والے محمد رضوان کو تو آئی سی سی نے ٹی ٹوئنٹی آف دے ایئر میں بھی جگہ دی۔
فاسٹ بالر شاہین آفریدی ایک ہی سال میں دو مرتبہ زخمی ہوئے
پاکستان کرکٹ ٹیم کے مداح جہاں 2022 کو کئی حوالوں سے یاد رکھیں گے وہیں شاہین شاہ آفریدی کے دو مرتبہ زخمی ہونے کو نہیں بھول پائیں گے۔
گرن شرٹس کے مرکزی فاسٹ بالر مسلسل تینوں فارمیٹ کھیلنے کی وجہ سے نیدرلینڈز کے خلاف سیریز سے قبل ایسا زخمی ہوئے کہ پہلے ایشیا کپ اور پھر انگلینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی سیریز کا حصہ نہ بن سکے۔
انہوں نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے دوران پاکستان ٹیم میں کم بیک کیا اور ٹیم کو فائنل تک پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔لیکن انگلینڈ کے خلاف ٹائٹل میچ کے آخری لمحات میں ایک کیچ پکڑتے ہوئے وہ دوبارہ زخمی ہوئے اور گراؤنڈ سے باہر چلے گئے۔
چھ ماہ کے دوران دوسری مرتبہ انجرڈ ہونے کے باعث انہوں نے انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز مس کی۔ٹیم کو ان کی جگہ کئی متبادل فاسٹ بالرز کو آزمانا پڑا۔
رمیز راجا کےبطور چیئرمین فارغ ہونے اور نجم سیٹھی کی واپسی کا سال
سابق کپتان رمیزراجا کو سال 2021 کے اختتام پراس وقت کے وزیر اعظم عمران خان نے احسان مانی کے سبکدوش ہونے کے بعد پاکستان کرکٹ بورڈ کا چیئرمین بنایا تھا۔لیکن سوا سال کے بعد ہی موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف رمیز راجا کو ہٹا کر نجم سیٹھی کو بورڈ میں واپس لے آئے۔
رمیز راجاکے دور میں جہاں پاکستان میں پہلی بار بغیر کسی تعطل کے پاکستان سپر لیگ کا کامیاب انعقاد ہوا، وہیں ان کے چند فیصلوں پر تنقید بھی ہوئی۔جیسے کہ ٹیسٹ سیریز کے لیےناقص پچ کی تیاری، ملکی اور غیر ملکی صحافیو ں سے بدسلو کی اور پاکستان جونیئر لیگ کا انعقاد، جس سے بورڈ کو بھاری نقصان ہوا۔
ان کے جاتےہی نئے سیٹ اپ نے چیف سلیکٹر محمد وسیم کو ہٹا کر ان کی جگہ یہ ذمہ داری شاہد خان آفریدی کو عبوری طور پر دے دی ہے۔انہوں نے نیوزی لینڈ کے خلاف جاری سیریز کے پہلے میچ سے قبل ہی عہدے کا چارج سنبھالا ہے۔
لیکن جتنی جگ ہنسائی پاکستان کرکٹ بورڈ کی خراب وکٹوں پر ہوئی، اس سے توجہ ہٹانے کے لیےنئے سیٹ اپ کو سخت محنت کرنا پڑے گی۔ آئی سی سی نے تو سال میں دو مرتبہ راولپنڈی میں موجود پنڈی کرکٹ اسٹیڈیم کی وکٹ کو اوسط درجے سے بھی کم قرار دے کر اسے ایک ایک ڈی میرٹ پوائنٹ دیا۔