اقوام متحدہ نے دنیا میں درجنوں ممالک میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، تشدد اور سیاسی عدم استحکام کے کبھی ختم نہ ہونے والے چکر میں پھنسے لاکھوں لوگوں کی بڑھتی ہوئی مایوسی کی طرف توجہ مبذول کرائی ہے۔
قائم مقام ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، ندا الناشف نے دنیا بھر میں صورت حال کا جائزہ پیش کرتے ہوئے برکینا فاسو، برونڈی، وسطی افریقی جمہوریہ اور مالی سمیت افریقہ کے متعدد ممالک میں بگڑتی ہوئی صورت حال پر بات کی۔ البتہ انہوں نے شمالی ایتھوپیا کے ٹیگرے صوبے میں تقریباً دو سال پرانے تنازعے کے حوالے سے امید کی کرن کا ذکر کیا۔
افریقی ممالک پر تفصیل سے بات کرنے کے علاوہ انہوں نے چین اور روس میں انسانی حقوق کی صورت حال پر بھی بات کی تاہم انہوں نے چین میں دس لاکھ سے زائد ایغور اور دیگر مسلمان اقلیتوں کو ان مراکز میں قیدمیں رکھنے کا محض سرسری سا حوالہ دیا، جنہیں چین"ووکیشنل سینٹرز" کہتا ہے۔ باوجود اس کے کہ انسانی حقوق کے کارکنوں کی طرف سے، کونسل میں اس مسئلے پر خصوصی بحث کے مطالبات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
عالمی ادارے کی اہلکار نے بتایا کہ 31 اگست کو اقوام متحدہ کےہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے دفتر نے چین کے سنکیانگ کے خود مختار علاقے میں انسانی حقوق سے متعلق خدشات کا ایک تفصیلی جائزہ جاری کیا تھا۔ جس میں حکومت اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو سفارشات بھی پیش کی گئی تھیں۔
قائم مقام ہائی کمشنر ندا الناشف نے چین کی صورت حال کے مقابلے میں ان روسی اقدامات پر کھل کر تنقید کی جن کا مقصد بقول ان کے، یوکرین میں جاری ماسکو کی جنگ کے خلاف اندرونی مخالفت کو ختم کرنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ روسی فیڈریشن میں یوکرین جنگ کی مخالفت کرنے والے لوگوں کو ڈرایا دھمکایا گیا اور پابندیاں عائد کی گئیں جو آئینی طور پر دی جانے والی آزادیوں کی خلاف ورزی ہے۔
انسانی حقوق کے علمبردار ادارے کی قائم مقام سربراہ نے کہا کہ روس کا صحافیوں کے خلاف دباؤ، انٹرنیٹ تک رسائی کو روکنا اور سنسرشپ کی مختلف قسمیں، میڈیا میں متنوع آوازوں کی موجودگی کے تصور کے خلاف ہیں اور یہ اقدامات معلومات تک رسائی کے حق کی خلاف ورزی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یوکرین میں جنگ کے ساتھ شہری آبادی کے مصائب کا سلسلہ جاری ہےاور جنگ کے نتیجے میں جنم لینے والے سنگین سماجی و اقتصادی نتائج بھی برقرار ہیں۔
انہوں نے نوٹ کیا کہ جنگ سے دنیا کے کچھ غریب ترین ملکوں میں ایندھن کی شدید قلت ہوئی ہے اور غذائی تحفظ کو خطرات لاحق ہیں۔
ندا الناشف نے کہا کہ یوکرین میں جاری جنگ کے نتیجے ہونے والی تباہی پر، ایک علیحدہ اجلاس میں بحث کی جائے گی۔