پاکستان کے وزیرِ اعظم میاں نواز شریف کے بڑے صاحبزادے حسین نواز نے عدالت عظمیٰ سے استدعا کی ہے کہ پاناما پیپرز معاملے کی تفتیش کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے وفاقی جوڈیشل اکیڈمی میں ان کی پیشی کے دوران افشا ہونے والی تصویر کی تحقیقات کرائی جائیں۔
گزشتہ ہفتے ایک تصویر سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر سامنے آئی تھی جس میں حسین نواز کو ایک بڑے سے کمرے میں کرسی پر بیٹھے دکھایا گیا۔ یہ تصویر جوڈیشل اکیڈمی میں لگے نگرانی کے کیمروں کی فوٹیج سے حاصل کی گئی تھی۔
لیکن یہ واضح نہیں کہ اس تصویر میں حسین نواز ٹیم کے سامنے جواہدہی کے عمل سے گزر رہے ہیں یا پھر تفتیشی عمل شروع ہونے کا انتظار کر رہے ہیں۔
اس تصویر کے منظر عام پر آنے کے بعد حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) اور اس کی سب سے بڑی ناقد حزب مخالف کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے درمیان ایک دوسرے پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی ساکھ اور عمل کو متاثر کرنے کے الزامات کا نیا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
حسین نواز نے بدھ کو سپریم کورٹ میں ایک درخواست جمع کرائی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو تفتیش کی ویڈیو ریکارڈ کرنے سے روکا جائے اور تصویر افشا ہونے کے معاملے کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے کسی سابق یا موجودہ جج کی سربراہی میں کمیشن بنایا جائے۔
وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے کا اپنی درخواست میں مزید کہنا ہے کہ تصویر افشا کیے جانے کا مقصد انھیں تضحیک کا نشانہ بنانا ہے اور یہ آئین کی شق 14 کے منافی ہے جس میں بنیادی انسانی وقار ملحوظ رکھنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
درخواست میں ایک کمیشن کی تشکیل کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ ان حالات کی تفتیش کرے جن میں یہ تصویر افشا ہوئی اور اس شخص یا افراد کی نشاندہی کرے جو اس کے ذمہ دار ہیں۔
وفاقی وزارت داخلہ تصویر کے افشا ہونے میں کسی بھی طرح کے کردار کے الزامات کو مسترد کر چکی ہے۔