امریکی حکومت کو درپیش قرضوں کے بحران کے باوجود بہت سے وفاقی منصوبوں کو، جِن میں محکمہٴ دفاع اور خلائی ادارہ ناسا شامل ہیں، اپنے مشن کی تکمیل کے لیے جدید ٹیکنالوجی کی ضرورت ہے۔
یہ ٹیکنالوجی پرائیویٹ کنٹریکٹ کمپنیاں تیار کرکے حکومت کو فروخت کرتی ہیں ۔مثال کے طور پر، ’لوک ہیڈ مارٹن کارپوریشن‘ جِس نے حال ہی میں ہیوسٹن کےجانسن اسپیس سنٹر میں ایک نمائش NextTech میں اپنی کچھ جدید ایجادات پیش کیں۔
اِن میں ایک روبوٹ کا نام ’سپروکٹ‘ ہے، جو اِس ہال میں آنے والوں کو تفریح فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اہم چیزوں کی طرف متوجہ کرا رہا ہے۔اِسی طرح، نمائش میں ایک گھومنے والے مدار میں کوئی بھی شخص ہیڈسیٹ پہن کر حقیقی افغانستان میں گھوم سکتا ہے۔
پال منڈے’ لوک ہیڈ مارٹن کارپوریشن‘ میں انجینئر ہیں جو ایسے سسٹم کی تیاری میں مدد کرتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ جب آپ اپنا سر گھماتے ہیں تو منظر تبدیل ہو جا تا ہے۔ ہر منظر بہت صاف دکھائی دیتا ہے اورایسا ٕمحسوس ہو تا ہے کہ آپ افغانستان میں ہی ہیں۔
منڈے کہتے ہیں کہ فوج اسے میڈیکل ٹیسٹ کے لیے بھی استعمال کر سکتی ہے : یعنی کسی فوجی کے مشکل خطے میں تعیناتی سے پہلے اُس کے جسمانی مسائل کو سمجھنا۔
چھبیس سالہ کرس اسپنس کے لیے ، جو وڈیو گیمز کھیلتے ہوئے بڑے ہوئے ہیں، یہ سسٹم باعث مسرت ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ یقینا یہاں بہت کام کیا گیا ہے مگر اس قسم کی نمائیش میں تفر یح بھی بہت ہے۔
’دی لوک ہیڈ‘ کے ڈیمونسٹریٹر کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام ہر قسم کی ٹریننگ کے لیے موضوع ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اِس ڈسپلے میں ایک زمینی گاڑی دکھائی جا رہی ہے۔لیکن اِس سوفٹ ویئر کی خاصیت سے ہم کہیں بھی جا سکتے ہیں .
لیکن یہ تصورارتی سسٹم ٹریننگ سے بڑھ کر کام کرتے ہیں ۔پاکیل رونڈوٹ، لوک ہیڈ مارٹن کے ہیومین ایمرسیو لیب میں کام کرتی ہیں ۔وہ کہتی ہیں کہ یہاں ایک ایسا ماڈل ہے جو حقیقی دنیا میں ایواٹار چلا رہا ہے اسے ائیر کرافٹ کی مرمت کو جائز قرار دینے کا کام سونپا گیا ہے۔
وہ کہتی ہیں کہ یہ سسٹم ایک ائیر کرافٹ کے بننے سے پہلے اس کے ڈیزائین میں خرابیاں تلاش کرنے میں انجینئر کی مدد کرتا ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ہم اپنی مصنوعات پروڈکٹ پر آنے والے خرچ کو کم کرکے یہ یقینی بنانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ ہم ٹھیک کام کر رہے ہیں ۔
سابق خلا باز رک ہیب ، لوک ہیڈ مارٹن کے نائب صدر ہیں ۔ ہیب کہتے ہیں کہ جب ہم مستقبل پر نظر ڈالتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں کہ لاتعداد چھوٹے اقسام کی جدید ٹیکنالوجی پر کام جاری ہےاور اب توجہ اِس بات پر دی جارہی ہے کہ مستقبل میں ناسا کے مشن کو مکمل کرنے کے لیے اِس ٹیکنالوجی کو کس طرح ستعمال کیا جا سکتا ہے جو سستی اور تیز تر ہو۔
وہ مزید کہتے ہیں کہ وفاقی بجٹ میں کمی کو مد نظر رکھتے ہوئے خرچ پر قابو پانا اور ضروری ہو گیا ہے۔