ماسکو میں ایک نیوز کانفرنس میں چھ افراد نے ایک ایسےتجربے کے بارے میں بتایا جس میں انہوں نے ڈیڑہ سال مریخ سے واپسی کے سفر کا پراجیکٹ مکمل کیا اور اس دوران اُن کے مشاہدے میں آنے والے نفسیاتی اثرات کیا رہے۔ مریخ سے واپسی کے سفر کی نقل میں کی جانے والی پرواز کے بارے میں عملے کا کہنا ہے کہ یہ ایک مشکل مشن تھا ۔
’مارس 500پراجیکٹ لوگو‘ کے نشان والے نیلے جمپ سوٹ پہنے ’انٹر نیشنل سمو لیشن کریو‘ نے اپنے تاثرات بتاتے ہوئے کہا کہ ایسا لگتا تھا جیسے وہ 520دِن تک ایک ایسے کیپسول میں رہے جس میں کوئی کھڑکی نہیں تھی اور بیرونی دنیا سے رابطہ محدود تھا۔
عملے میں شامل سرجن Sukhrob Kamalov کہتے ھیں کہ بعض اوقات مختلف قومیتوں اور کلچر کے لوگو ں کے ساتھ ڈیل کرنا آسان نہیں تھا۔
وہ کہتے ھیں کہ ہمارا عملہ بین الاقو امی تھااور ہر کسی کی قومیت مختلف تھی ۔ وہ مختلف ملکوں سے تعلق رکھتے تھے لیکن بالآخر سب ایک چھوٹے سے خلا میں 520دِن رہے۔
اُن کے الفاظ میں، اِسے چھوٹی خلا کہنا درست ہے ، جس کی کُل جگہ550کیوبک میٹر تھی اور سمولیشن یونٹ میں میڈیکل، رہنا سہنا، لینڈ کرنا، چیزیں رکھنا اور مریخ کی سطح والے ماڈیولز بھی شامل تھے۔
ایک ماڈیول کے علاوہ باقی سارے ماڈیولز رہنے اور کام کرنے کے لئے تھے ۔ رہائش کی جگہ کو لکڑی کے پینلوں ، فرنیچر اور قالینوں سے سجایا گیا تھا ۔ دراصل کوشش یہی تھی کہ رہنےوالی جگہ گھر جیسی معلوم ہو۔
لیکن عملے کے بیشتر افراد کا کہنا ہے اگرچہ خلائی عملے نے اس جگہ کو انتہائی آرام دہ بنانے کی کوشش کی لیکن پھر بھی یہ ایک مشکل تجربہ تھا۔
عملے میں شامل Diego Urbinaاطالوی نژاد کولمبین انجینر تھے ۔ وہ کہتے ھیں کہ انکے لئے خاص طور پر اپنے خاندان اور دوستوں سے دور رہنا مشکل تھااور وہ بھی اتنے لمبے عرصے تک۔ لیکن وہ بھی کہتے ھیں کہ اس لمبے مشن نے انھیں خود اپنے بارے میں اور تعاون کی اہمیت کے بارے میں آگاہی دی۔ اُن کے الفاظ میں، ’اِس تجربے نے مجھے انسانیت سے روشناس کرایا۔ اس طرح ہم محسوس کر سکتے ھیں کہ ھم کوئی سپر مین نہیں ۔ ھماری بھی حدود ہیں اور آپ کو خود اور اپنے ساتھیوں کی مدد سے مشکلات پر قابو پانا ہے‘۔
اور عملے میں شامل چینی رکن Wang Yue کے مطابق یہ اپنے ساتھیوں ہی کا تعاون ہے جس کے سہارے یہ مشکل وقت بھی گزر گیا۔ وہ کہتے ہیں کہ اب یہ پانچ افراد جیسے انکے خاندان کا حصہ ہیں۔یہ آسان نہیں تھا اور ہم نے ٹیم کے طور پر ممکن بنایا۔ ہم ایک دوسرے پر بھروسہ کرتے تھے۔ امکان یہی ہے کہ اس عملے کے ارکان مریخ کو بھیجے جانے والے مستقبل کے روسی اور یورپی مشن کے خلا بازوں کی اگلی جنریشن میں شامل ہونگے ۔
روسی خلائی عہدےداروں کا کہنا ہےکہ انہیں امید ہےکہ وہ 2040ء تک مریخ کےلئےمشن/خلا نوردوں کے ساتھ بھیجیں گے۔ لیکن روس کےخلائی پروگرام کو کچھ عرصے سےمسائل کا سامنا ہے۔ روس کو اپنا سویوز راکٹ فلیٹ بھی کچھ ماہ قبل گراوٴنڈ کرنا پڑا تھا کیونکہ ان میں سے ایک مدار میں پہنچنے میں ناکام رہا تھا ۔ یہ راکٹ آجکل بین الاقوامی خلائی سٹیشن تک مسافر اور سامان لیجانے کا واحد ذریعہ ہیں۔
لیکن پھر بھی روسی خلائی عہدے داروں نے اعلان کیا ہے کہ وہ آئندہ دو عشروں میں خلا میں دور تک جانے والی ملک کی پہلی پروب بھیج رہے ہیں۔ تین سال کے اس مشن میں Phobos سے مٹی کا نمونہ لایا جائیگا ۔ ’فوبو‘ مریخ کے دو میں سے ایک چاند ہے۔ مریخ کے کامیاب سمولیشن مشن کے بعد روس کو امید ہے کہ وہ اپنے خلائی پروگرام کی بدولت اپنے لیے شان وشوکت کا درجہ دوبارہ حاصل کر لے گا۔