پاکستانی سائنسدان، ڈاکٹر حمزہ خان نےجنیوا یونیوسٹی، اٹلی کے پروجیکٹ کے تحت، ہائیڈرولک کی مدد سے چلنے والا ’چار ٹانگوں والا چھوٹا روبوٹ‘ تیار کر لیا ہے، جو غیر فوجی مقاصد کے لئے استعمال کیا جا سکے گا۔
اپنے پروجیکٹ پر مقالہ پیش کرنے کے لئے، وہ اِن دِنوں ’بوسٹن ربوٹیک کانفرنس‘ میں شرکت کر رہے ہیں۔
’وائس آف امریکہ‘ سے بات چیت میں، ڈاکٹر حمزہ خان نے بتایا کہ کانفرنس میں ان کے روبوٹ کو پذیرائی ملی۔ تاہم، اُنھوں نے کہا کہ وہ یہ نہیں چاہتے کہ ان کی تیار کردہ ٹیکنالوجی انسانوں کو مارنے کے لیے استعمال ہو۔
انھوں نے بتایا کہ فوجی مقاصد کے لیے پہلے ہی امریکہ میں ہائیڈرولک روبوٹ بنائے جا چکے ہیں۔ تاہم، بقول اُن کے، ’یہ بہت بھاری ہیں اور نہایت سست روی سے جنبش کرتے ہیں‘۔
ڈاکٹر حمزہ نے بتایا کہ اُن کے ڈیزائن کردہ روبوٹ بہت چھوٹے ہیں اور چابک دستی سے اپنا کام کرتے ہیں؛ اور انھیں ریسکو مقاصد کے لئے استعمال میں لایا جا سکتا ہے۔
ڈاکٹر حمزہ خان نے روبوٹکس میں ہی پی ایچ ڈی کی ہے۔ دراصل، یہ پروجیکٹ ان کی ڈاکٹوریٹ کا ہی حصہ تھا۔ تاہم، اس سے پہلے انھوں نے وارسا یونیوسٹی پولینڈ اور جنیوا یونیورسٹی اٹلی سے ماسٹرس کی ڈگری بھی لی تھی۔
ڈاکٹر حمزہ خان پاکستان کے علاقے میانوالی میں پیدا ہوئے اور انھوں نے اسلام آباد کی ایئر یونیورسٹی سے بھی ماسٹرس کی ڈگری حاصل کی۔ انھیں یونیورسٹی نے میڈل سے نواز۔ ان کا کہنا ہے کہ انھوں نے اپنی تمام تعلیم اسکالر شپ سے مکمل کی، اور رسرچ میں بھی انھیں یورپی یونیورسٹیز کی اسکالر شپ حاصل رہی۔
ڈاکٹر حمزہ خان کو خدشہ ہے کہ ان کی ٹیکنالوجی فوجی مقاصد کے لئے استعمال ہوجائے گی۔ اس لئے، انھوں نے اب ہائیڈرولک روبوٹ کو چھوڑ کر برطانیہ میں میڈیکل روبوٹکس پر تحقیق شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے؛ اور اس مقصد کے لئے کوئن الزبتھ کے نامزد کردہ پروفیسر کی نگرانی حاصل ہوگئی ہے۔
ایک سوال پر، ڈاکٹر حمزہ خان کا کہنا تھا کہ پاکستانی نوجوان صلاحیتوں سے مالامال ہیں، لیکن ملک میں تحقیق کے لئے وسائل موجود نہیں، جس کی وجہ سے، نوجوانوں میں جدید ٹیکنالوجی پر تحقیق کے رجحانات بھی نہیں پائے جاتے۔
تاہم، انھوں نے پاکستان کی دو یونیورسٹیوں کے دو طلبہ کو اپنی نگرانی میں شامل کرکے روبوٹک ٹیکنالوجی پر تحقیق کا آغاز کردیا ہے۔